عیدین کی نماز کا بیان
راوی:
شوال کہ مہینہ کی پہلی تاریخ کو عیدالفطر (عید) اور ذی الحجہ کی دسویں تاریخ کو عیدالاضحی (بقر عید) اور دونوں کے مجموعے کو " عیدین" کہتے ہیں۔ یہ دونوں تاریخیں اسلام میں عید اور خوشی کے دن ہیں جس میں دو دو رکعت نماز بطور شکر کے پڑھی جاتی ہے۔ عیدین کی نماز حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کے ہاں واجب ہے جب کہ حضرت امام شافعی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ اور دوسرے علماء عیدین کی نماز کو سنت مؤ کدہ کہتے ہیں۔
" عید" لفظ" عود" سے مشتق ہے جس کے معنی ہیں " باربار آنا " چنانچہ اس دن کو عید اس لئے کہا جاتا ہے کہ یہ دن بار بار یعنی ہر برس آتا ہے چنانچہ بعض حضرات فرماتے ہیں کہ اس دن کا نام " عید" اس لئے ہے کہ اللہ تعالیٰ عود کرتا ہے یعنی بندوں پر اپنی رحمت اور بخشش کے ساتھ متوجہ ہوتا ہے۔ اسی مناسبت سے عید کے بارے میں یہ عارفانہ جملے بیان کئے جاتے ہیں کہ :
لَیْسَ الْعِیْدُ لِمَنْ لَبِسَ الْجَدِیْدَ اِنَّمَا الْعِیْدُ لِمَنْ اٰمَنَ مِنَ الْوَعِیْدِ لَیْسَ الْعِیْدُ لِمَنْ تَنَجَّرَ بِالْعُوْدِ اَنَّمَا الْعِیْدُ الِلتَّائِبِ الَّذِی لَا یَعُوْدُ لَیْسَ الْعَیْدُ لِمَنْ تَزَیَّنَ بِزِیْنَۃِ الدُّنْیَا اِنَّمَا الْعِیْدُ لِمَنْ تَزَوَّدَ بِزَادِ التَّقْویٰ۔ لَیْسَ الْعِیْدُ لِمَنْ رَکِبَ الْمَطَایَ اِنَّمَا الْعِیْدُ لِمَنْ تَرَکَ الْخَطَایَا لَیْسَ الْعِیْدُ لِمَنْ بَسَطَ الْبِسَاطَ اِنَّمَا الْعِیْدُ لِمَنْ جَاوَزَ الصِّرَاطَ۔
" عید اس آدمی کے لئے نہیں ہے جو نئے کپڑے پہنے بلکہ اس کے لئے ہے جو عید سے امن میں (یعنی برے کاموں سے بچتا رہے تاکہ اللہ تعالیٰ کی رحمت و مغفرت کا مستحق ہوا ور اس کے عتاب سے امن میں رہے) عید اس آدمی کے لئے نہیں ہے جو عود کی خوشبو سے معطر ہو بلکہ اس کے لئے ہے جو توبہ کرنے والا ہو کہ پھر گناہ نہ کرے عید اس آدمی کے لئے نہیں ہے جو آرائش دنیا کی زینت اختیار کرے بلکہ اس کے لئے ہے جو تقوی (پرہیزگاری) کو آخرت کے لئے زاد راہ بنائے۔ عید اس آدمی کے لئے نہیں ہے جو سواریوں پر سوار ہو بلکہ اس کے لئے ہے جو گناہوں کو ترک کرے۔ اور عید اس آدمی کے لئے نہیں جو ( آرائش و زیبائش کے) فرش بچھائے بلکہ اس کے لئے ہے جو پل صراط سے گذر جاے گا " ۔