جمعے کے دن غسل کرنے اور خوشبو لگانے کی اہمیت
راوی:
وَعَنِ الْبَرَاءِ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَقًّا عَلَی الْمُسْلِمِیْنَ اَنْ یَغْتَسِلُوْا یَوْمُ الْجُمُعَۃِ وَلِیَمَسَّ اَحَدُھُمْ مِنْ طِیْبِ اَھْلِہٖ فَاِنْ لَمْ یَجِدْ فَالْمَآءُ لَہُ طِیْبٌ رَوَاہُ اَحْمَدُ وَ التِّرْمِذِیُّ وَقَالَ ھٰذَا حَدِیْثٌ حَسَنٌ۔
" اور حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمانوں پر جمعے کے دن نہاناواجب ہے نیز مسلمانوں کو چاہیے کہ ان میں سے ہر آدمی اپنے گھر میں سے خوشبو لے کر استعمال کرے اور اگر کسی کو خوشبو میسر نہ ہو تو اس کے لئے پانی ہی خوشبو ہے۔ یہ روایت احمد و ترمذی نے نقل کی ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث حسن ہے۔
تشریح
من طیب اھلہ اس لئے فرمایا گیا ہے کہ عورتیں اکثر خوشبو لگاتی ہیں اس سے گویا اس طرف اشارہ ہے کہ اگر کسی کے پاس خوشبو نہ ہو وہ اپنی بیوی سے مانگ لے لیکن خوشبو زنانی یعنی ایسی نہ ہو کہ اس میں رنگ کی آمیزش ہو۔ فَالْمَاءُ لَہ طَیِّبٌ کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی کے پاس خوشبو نہ ہو اور اس کے گھر میں بھی بیوی وغیرہ کے پاس سے نہ ملے تو وہ پانی سے نہالے کہ پانی بمنزلہ خوشبو کے ہے کیونکہ پانی پاکیزگی اور ستھرائی کا سبب ہے اور بدن کی بدبو اس سے جاتی رہتی ہے۔
یہ حدیث اور اوپر کی حدیث حضرت امام مالک کے مسلک کی موید ہے کیونکہ ان کے نزدیک جمعے کے دن غسل کرنا واجب ہے لیکن جمہور علماء کے نزدیک چونکہ جمعہ کے دن غسل واجب نہیں لہٰذا ان حضرات نے احادیث کو سنت پر محمول کیا ہے کیونکہ ان کے علاوہ دوسری اور بہت سے احادیث سے یہ ثابت ہے کہ جمعہ کے دن غسل واجب نہیں ہے تاہم علماء لکھتے ہیں کہ جمعہ کے دن غسل نہ کرنا مکروہ ہے۔