مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ جمعہ کا بیان ۔ حدیث 1369

مسلمانوں کے لئے جمعہ عید ہے

راوی:

وَعَنْ عُبَیْدِ بْنِ السَّابَّقِ مُرْسَلًا قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی جُمُعَۃٍ مِنَ الْجُمُعِ یَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِیْنَ اِنَّ ھٰذَا یَوْمٌ جَعَلَہُ اﷲُ عِیْدًا فَاغْتَسِلُوْا وَمَنْ کَانَ عِنْدَہ، طِیْبٌ فَلَا یَضُرُّہُ اَنْ یَمَسَّ مِنْہُ وَ عَلَیْکُمْ بِالسَّوَاکِ رَوَاہُ مَالِکٌ وَرَوَاہُ ابْنُ مَاجَۃٌ عَنْہُ وَھُوَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مُتَّصِلًا۔

" اور حضرت عبیداللہ ابن سباق بطریق ارسال روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " اے مسلمانوں کی جماعت ! یہ (جمعہ) کا وہ دن ہے جسے اللہ تعالیٰ نے (مسلمانوں) کی عید قرار دیا ہے ۔ لہٰذا (اس دن) غسل کرو اور جس آدمی کو خوشبو میسر ہو اگر وہ اسے استعمال کرے تو کوئی حرج نہیں نیز تم مسواک ضرور کیا کرو" (مالک) ابن ماجہ نے بھی یہ حدیث عبیداللہ ابن سباق سے انہوں نے عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے متصل نقل کی ہے" ۔

تشریح
مطلب یہ ہے کہ جمعہ کا دن عید یعنی فقراء و مساکین اور اولیاء اللہ و صالحین کے لئے خوشی و مسرت اور زیب و زینت کرنے کا دن ہے اس دن نہاؤ یعنی خوب اچھی طرح طہارت اور ستھرائی حاصل کرو۔ اور خوشبو استعمال کرو خوشبو ایسی ہونی چاہیے جس میں خوشبو تو ہو مگر رنگ نہ ہو جیسے عطر وغیرہ علامہ ابن حجر رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ خوشبوؤوں میں سب سے اعلیٰ خوشبو ایسا مشک ہے جس میں گلاب کی آمیزش ہو کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر و بیشتر مشک ہی کا استعمال فرماتے تھے۔
حدیث کے الفاظ ومن کان عندہ طیب فلا یضرہ ان یمس کے بارے میں اگر یہ اشکال پیدا ہو کہ یہ پیرا یہ بیان وہاں استعمال کیا جاتا ہے جہاں کسی گناہ کا گمان ہوتا ہے لیکن خوشبو استعمال کرنا اور خاص طور پر جمعے کے دن سنت موکدہ ہے لہٰذا اس موقعہ پر یہ پیرا یہ بیان کیوں اختیار کیا گیا ؟ تو جواب یہ ہوگا کہ بعض مسلمان یہ گمان کرتے تھے کہ خوشبو چونکہ عورتوں کے استعمال میں زیادہ آتی ہے اور عورتیں زیادہ تر اس کے استعمال کی عادی ہوتی ہیں اس لئے مردوں کے لئے اس کا استعمال مناسب نہ ہوگا چنانچہ اس گمان اور گناہ کی نفی اس پیرایہ بیان سے کی گئی ہے جیسا کہ طواف یعنی صفا و مروہ کی سعی ارکان حج میں سے ہے اور واجب ہے لیکن اس کے باوجود اس بارے میں حق تعالیٰ نے یہ پیرایہ بیان اختیار فرمایا لا جناح علیہ ان یطوف بھما (یعنی اس میں کوئی حرج نہیں ہے کہ صفا و مردہ کی سعی کی جائے) حدیث کے آخری الفاظ کا مطلب یہ ہے کہ جمعے کے دن اور خاص طور پر غسل و وضو کے وقت مسواک ضرور استعمال کرنی چاہیے۔

یہ حدیث شیئر کریں