خطبے کے وقت بات چیت کرنے والوں کے لئے وعید
راوی:
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ تَکَلَّمَ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ وَالْاِمَامُ یَخْطُبُ فَھُوَ کَمَثَلِ الْحِمَارِ یَحْمِلُ اَسْفَارًاوَالَّذِی یَقُوْلُ لَہ، اَنْصِتْ لَیْسَ لَہ، جُمُعَۃٌ۔ (رواہ احمد بن حنبل)
" اور حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جو آدمی جمعے کے دن اس حالت میں جب کہ امام خطبہ پڑھ رہا ہو بات چیت میں مشغول ہو تو وہ اس گدھے کی مانند ہے کہ جس پر کتابیں لاد دی گئیں ہوں اور جو آدمی اس (بات چیت میں مشغول رہنے والے ) سے کہے" چپ رہو" تو اس کے لئے جمعے کا ثواب نہیں ہے۔" (احمد بن حنبل)
تشریح
کمثل الحمار کا مطلب یہ ہے کہ ایسا آدمی اس گدھے کی طرح ہے جس کی پشت پر کتابیں لاد دی جائیں یہ دراصل عالم کے علم پر عمل نہ کرنے سے کنایہ ہے نیز اس بات سے کنایہ ہے کہ اس آدمی نے انتہائی محنت و مشقت برادشت کر کے علم حاصل کیا مگر اس علم سے فائدہ نہیں اٹھایا۔
جو آدمی مشغول گفتگو کو خاموش ہونے کے لئے کہے اس کو بھی جمعے کا ثواب اس لئے نہیں ملتا کہ اس سے ایسا لغو اور بے فائدہ کلام صادر ہوا جس کی ممانعت ثابت ہو چکی ہے جیسا کہ اس کی تفصیل حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت (نمبر ٥) میں بیان کی جا چکی ہے۔
خطبے کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام اور اس کی وضاحت : ایک روایت میں آتا ہے کہ ایک مرتبہ جمعے کے روز جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے ایک اعرابی آیا اور اس نے عرض کیا " یا رسول اللہ ! میرا مال تباہ و برباد ہو گیا، میرے اہل و عیال بھوکے ہیں ہمارے لئے دعا کیجئے! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی حالت میں اپنے ہاتھ اٹھائے اور دعا فرمائی " یا اسی طرح بعض روایتوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خطبہ کی حالت میں بات چیت کرنا ثابت ہے تو ان روایتوں کے بارے میں کئی احتمال ہیں اول تو یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دعا میں مشغول ہونا یا بات چیت کرنا خطبہ کی حالت میں نہیں تھا بلکہ یا تو خطبہ شروع ہونے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم دعا یا بات چیت میں مشغول ہوئے ایک احتمال یہ ہے کہ ان روایتوں کا تعلق اس زمانے سے ہے جب کہ خطبے کی حالت میں اس قسم کی مشغولیت ممنوع نہیں تھی یا پھر یہ کہا جائے کہ یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خصائص میں سے ہے۔