عذاب قبر کے ثبوت کا بیان
راوی:
وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ اِنَّ الْمَیِّتَ یَصِیْرُ اِلَی الْقَبْرِ فَیُجْلَسُ الرَّجُلُ فِیْ قَبْرِہٖ مِنْ غَیْر فَزَعِ وَلَا مَشْغُوْبِ ثُمَّ یُقَالُ لَہ، فِیْمَ کُنْتَ فَیَقُوْلُ کُنْتُ فِی الْاِسْلَامِ فَیَقُاْلُ مَا ھٰذَا الرَّجُلُ فَیَقُوْلُ مُحَمَّدٌ رَسُوْلُ اﷲِ جَآءَ نَا بِالْبَیِّنَاتِ مِنْ عِنْدِ اللّٰہِ فَصَدَقْنَاہُ فَیُقَالُ لَہ، ھَلْ رَاَیْتَ اﷲَ فَیَقُوْلُ مَا یَنْبَغِیْ لِاَحَدِاَنْ یَّرَی اﷲَ فَیُفَرَّجُ لَہ، فُرْجَۃٌ قِبَلَ النَّارِ فَیَنْظُرُ اِلَیْھَا یَحْطِمُ بَعْضُھَا بَعْضًا فَیُقَالُ لَہ، اُنْظُرْ اِلٰی مَاوَقٰکَ اﷲُ ثُمَّ یُفَرَّجُ لَہ، فُرْجَۃٌ قِبَلَ الْجَنَّۃِ فَیَنْظُرُ اِلٰی زَھْرَتِھَا وَمَا فِیْھَا فَیُقَالُ لَہ، ھٰذَا مَقْعدُکَ عَلَی الْیَقِیْنِ کُنْتَ وَ عَلَیْہِ مُتَّ وَعَلَیْہِ تُبْعَثُ اِنْ شَآءَ اﷲُ تَعَالٰی وَ یَجْلَسُ الرَّجُلُ السُّوْۤءُ فِیْ قَبْرِہٖ فَزِعًا مَشْغُوْبًا فَیُقَالُ لَہ، فِیْمَ کُنْتَ فَیَقُوْلُ لَآ اَدْرِیْ فَیُقَالُ لَہ، مَاھٰذَا الرَّجُلُ فَیَقُوْلُ سَمِعْتُ النَّاسَ یَقُوْلُوْنَ قَوْلًا فَقُلْتُہ، فَیُفَرَّجُ لَہ، فُرْجَۃٌ قِبَلَ الْجَنَّۃِ فَیَنْظُرُ اِلٰی زَھْرَ ِتَھا وَ مَا فِیْھَا فَیُقَالُ لَہ، اُنْظُرْ اِلٰی مَاصَرَفَ اﷲُ عِنْکَ ثُمَّ یُفَرَّجُ لَہ، فُرْجَۃٌ اِلَی النَّارِ فَیَنْظُرُ اِلَیْھَا یَحْطِمُ بَعْضُھَا بَعْضًا فَیُقَالُ ھٰذَا مَقْعَدُکَ عَلَی الشَّکِّ کُنْتَ وَعَلَیْہِ مُتَّ وَ عَلَیْہِ تُبْعَثُ اَنْ شَآءَ اﷲُ تَعَالٰی۔ (رواہ ماجہ)
" حضرت ابوہریرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مردہ قبر کے اندر پہنچتا ہے (یعنی اسے دفن کر دیا جاتا ہے) تو (نیک) بندہ قبر کے اندر اس طرح اٹھ کر بیٹھ جاتا ہے کہ نہ تو وہ لمحہ بھر خوفزدہ ہوتا اور نہ گھبرایا ہوا، پھر اس سے پوچھا جاتا ہے کہ " تم کس دین میں تھے؟" وہ کہتا ہے میں دین اسلام میں تھا! پھر اس سے پوچھا جاتا ہے " یہ آدمی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کون ہیں؟" وہ کہتا ہے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں جو اللہ کے پاس سے ہمارے لئے کھلی ہوئی دلیلیں لے کر آئے اور ہم نے ان کی تصدیق کی۔ پھر اس سے سوال کیا جاتا ہے کہ کیا تم نے اللہ کو دیکھا ہے؟ وہ جواب میں کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو تو کوئی نہیں دیکھ سکتا! اس کے بعد اس کے لئے ایک روشن دان دوزخ کی طرف کھولا جاتا ہے اور وہ ادھر دیکھتا ہے اور آگ کے شعلوں کو اس طرح بھڑکتا ہوا پاتا ہے گویا اس کی لپیٹیں ایک دوسرے کو کھا رہی ہیں اور اس سے کہا جاتا ہے، اس چیز کو دیکھو جس سے اللہ نے تجھے بچایا ہے، پھر اس کے لئے ایک کھڑکی جنت کی طرف کھول دی جاتی ہے، وہ جنت کی تروتازگی اور اس کی چیزوں کو دیکھتا ہے پھر اس سے کہا جاتا ہے، یہ تمہارا ٹھکانہ ہے کیونکہ ( تمہارا اعتقاد مضبوط اور اس پر) تمہیں کامل یقین تھا اور اسی (یقین وا عتماد) کی حالت میں تمہاری وفات ہوئی اور اسی حالت میں تمہیں (قیامت کے دن ) اٹھایا جائے گا اگر اللہ تعالیٰ نے چاہا۔ اور بدکار بندہ اپنی قبر میں خوف زدہ اور گھبرایا ہوا اٹھ کر بیٹھتا ہے پس اس سے پوچھا جاتا ہے تو کس دین میں تھا؟ وہ کہتا ہے میں نہیں جانتا، پھر اس سے پوچھا جاتا ہے" یہ آدمی (محمد صلی اللہ علیہ وسلم) کون تھے " وہ کہتا ہے میں لوگوں کو جو کچھ کہتے سنتا تھا وہی میں کہتا تھا، اس کے بعد اس کے لئے بہشت کی طرف ایک روشن دان کھولا جاتا ہے جس سے وہ بہشت کی تروتازگی اور اس کی چیزوں کو دیکھتا ہے پھر اس سے کہا جاتا ہے، اس چیز کی طرف دیکھ جسے اللہ نے تجھ سے پھر لیا ہے پھر اس کے لئے دوزخ کی طرف ایک کھڑکی کھولی جاتی ہے اور وہ دیکھتا ہے کہ آگ کے تیز شعلے ایک دوسرے کو کھا رہے ہیں۔ اور اس سے کہا جاتا ہے یہ تیرا ٹھکانہ ہے اس شک کے سبب جس میں تو مبتلا تھا اور جس پر تو مرا اور اسی پر تو اٹھایا جائے گا اگر اللہ تعالیٰ نے چاہا۔" (سنن ابن ماجہ)