جمعہ میں اول وقت آنے والے کی فضیلت
راوی:
وَعَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اِذَا کَانَ ےَوْمُ الْجُمُعَۃِ وَقَفَتِ الْمَلٰئِکَۃُ عَلٰی بَابِ الْمَسْجِدِ ےَکْتُبُوْنَ الْاَوَّلَ فَالْاَوَّلَ وَمَثَلُ الْمُھَجِّرِ کَمَثَلِ الَّذِیْ ےُھْدِیْ بَدَنَۃً ثُمَّ کَالَّذِیْ ےُھْدِیْ بَقَرَۃً ثُمَّ کَبَشًا ثُمَّ دَجَاجَۃً ثُمَّ بَےْضَۃً فَاِذَا خَرَجَ الْاِمَامُ طَوَوْا صُحُفَھُمْ وَےَسْتَمِعُو نَ الذِّکْر
" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جب جمعے کا دن آتا ہے تو فرشتے مسجد کے دروازے پر آکھڑے ہو جاتے ہیں۔ چنانچہ جو آدمی مسجد میں اول وقت آتا ہے پہلے وہ اس کا نام لکھتے ہیں پھر اس کے بعد پہلے آنے والوں کا نام لکھتے ہیں اور جو آدمی مسجد میں اول (وقت) جمعہ میں آتا ہے اس کی مثال ایسی ہے جیسا کوئی آدمی مکہ میں قربانی کے لئے اونٹ بھیجتا ہے ۔ (کہ جس کا بہت زیادہ ثواب ہوتا ہے) پھر اس کے بعد جو آدمی جمعہ میں آتا ہے اس کی مثال ایسی ہے جیسا کہ کوئی آدمی مکہ میں قربانی کے لئے گائے بھیجتا ہے۔ پھر اس کے بعد جو آدمی آتا ہے۔ اس کی مثال ایسی ہے جیسا کہ کوئی آدمی دنبہ بھیجتا ہے پھر اس کے بعد جو آدمی آتا ہے اس کی مثال ایسی ہے جیسا کہ کوئی صدقہ میں مرغی دیتا ہے پھر اس کے بعد جو آدمی آتا ہے وہ صدقہ میں انڈا دینے والے کی مانند ہوتا ہے اور جب امام (خطبے کے لئے منبر پر) آتا ہے تو وہ اپنے صحیفے لپیٹ لیتے ہیں اور خطبہ سننے لگتے ہیں۔" (صحیح بخاری و صحیح مسلم)
تشریح
حدیث کے ابتدائی حصے کا مطلب یہ ہے کہ جمعے کے دن یا تو صبح ہی سے یا طلوع آفتاب یا پھر (جیسا کہ بہتر اور راحج قول ہے۔) زوال کے وقت سے مسجد کے دروازے پر فرشتے آکر کھڑے ہو جاتے ہیں ۔ اور جب ترتیب سے نمازی آتے ہیں اسی ترتیب سے ان کا نام لکھتے رہتے ہیں اس طرح جو لوگ اول وقت مسجد میں آتے ہیں ان کا نام سب سے پہلے ہوتا ہے گویا وہ سب سے افضل ہوتے ہیں۔ اور جو لوگ بعد میں آتے ہیں ان کا نام بعد میں لکھا جاتا ہے اسی طرح وہ لوگ اول وقت آنے والوں کی بہ نسبت کم فضیلت والے شمار کئے جاتے ہیں۔ اور یہ فرشتے ان فرشتوں کے علاوہ ہوتے ہیں ۔ جو بندوں کے اعمال لکھنے پر مامور ہیں۔