نماز جمعہ کے آداب
راوی:
وَعَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ تَوَضَّاَ فَاَحْسَنَ الْوُضُوْۤءَ ثُمَّ اَتَی الْجُمُعَۃَفَاسْتَمَعَ وَاَنْصَتَ غُفِرَ لَہُ مَا بَنَہُ وَبَےَ الْجُمُعَۃِ وَزِےَادَۃُ ثَلٰثَۃِ اَےَّامٍ وَّمَنْ مَّسَّ الْحَصَا فَقَدْ لَغَا۔(صحیح مسلم)
" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جس آدمی نے وضو کیا اور اچھا وضو کیا (یعنی آداب وضو کی رعایت کے ساتھ) پھر جمعہ میں آیا اور (اگر نزدیک تھا تو) خطبہ سنا اور (اگر دور تھا اور خطبہ نہ سن سکتا تھا ) تو خاموش رہا تو اس (جمعے) کے اور گذشتہ جمعے کے درمیان بلکہ اس سے بھی تین دن زیادہ کے اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے اور جس نے کنکریوں کو چھوا اس نے لغو کیا۔" (صحیح مسلم)
تشریح
" کنکریوں کو چھوا " یعنی نماز میں کنکریوں سے شغل کیا بایں طور کے سجدے کی جگہ برابر کرنے کے لئے انہیں ایک مرتبہ سے زیادہ برابر کیا " بعض حضرات فرماتے ہیں کہ " اس سے مراد یہ ہے کہ خطبے کے وقت کنکریوں سے کھیلتا رہا۔"
" لغو" کے معنی باطل اور بے فائدہ بات " لہٰذا نمازی کے کنکریوں سے کھیلنے یا کنکریوں کو چھونے کو لغو" کے ساتھ مشابہت اس لئے دی گئی ہے کہ یہ فعل خطبہ سننے سے مانع ہوتا ہے۔