مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ جمعہ کا بیان ۔ حدیث 1329

جمعہ کے دن کی فضیلت

راوی:

وَعَنْ اَبِیْ ھُرَےْرَۃَص قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم خَےْرُ ےَوْمٍ طَلَعَتْ عَلَےْہِ الشَّمْسُ ےَوْمُ الْجُمُعَۃِ فِےْہِ خُلِقَ اٰدَمُ وَفِےْہِ اُدْخِلَ الْجَنَّۃَ وَفِےْہِ اُخْرِجَ مِنْھَا وَلَا تَقُوْمُ السَّاعَۃُ اِلَّا فِیْ ےَوْمِ الْجُمُعَۃِ۔مسلم

" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ ان دنوں میں سے کہ جن میں آفتاب طلوع ہوتا ہے سب سے بہتر دن جمعہ ہے اسی دن حضرت آدم علیہ السلام پیدا کئے گئے ۔ (یعنی ان کی تخلیق مکمل ہوئی) اسی دن وہ بہشت میں داخل ہوئے اور اسی دن انہیں بہشت سے نکالا گیا (اور زمین پر اتارا گیا) اور قیامت بھی جمعہ ہی کے روز قائم ہوگی۔" ( صحیح مسلم)

تشریح
حدیث کے پہلے جملے کے ذریعے بطور مبالغہ جمعے کے دن کی فضیلت ظاہر کرنا مقصود ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ تمام دنوں میں سب سے زیادہ افضل دن جمعہ ہے کیونکہ ایسا کوئی بھی دن نہیں ہے جس میں آفتاب طلوع نہ ہو۔ حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش کا دن ہونے کی وجہ سے جمعہ کے دن کی فضیلت تو ظاہر ہے لیکن بہشت سے نکلنے کا دن ہونے کی وجہ سے جمعہ کی فضیلت اس لئے ہے کہ دراصل حضرت آدم علیہ السلام کا جنت سے نکل کر زمین پر آنا انبیاء اور اولیاء کی پیدائش کا سبب اور ان کی مقدس زندگیوں سے بے شمار احسانات کے ظہور کا باعث ہوا۔ ایسے ہی حضرت آدم علیہ السلام کی موت بارگاہ رب العزت میں ان کی حاضری کا سبب ہوئی اسی طرح قیامت کا قائم ہونا جنت میں داخل ہونے کا سبب ہے جس میں پرہیز گاروں اور نیکو کاروں سے اللہ تعالیٰ کے کئے گئے وعدے ظاہر ہوں گے۔
" قیامت قائم ہونے" سے مراد یا تو پہلا صور ہے کہ جس کی آواز سے زمین و آسمان فنا ہو جائیں گے اور پوری دنیا موت کی آغوش میں پہنچ جائے گی یا دوسرا صور بھی مراد لیا جا سکتا ہے جو تمام مخلوق کو دوبارہ زندہ کرنے اور انہیں احکم الحاکمین کی بارگاہ میں حساب کے لئے پیش کرنے کے واسطے پھونکا جائے گا۔
علامہ طیبی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ بعض حضرات فرماتے ہیں کہ تمام دنوں میں سے عرفہ کا دن افضل ہے اور بعض کا کہنا ہے کہ جمعہ کا روز افضل ہے۔ جیسا کہ اس حدیث سے مفہوم ہوتا ہے لیکن یہ اختلاف و تضاد اس صورت میں ہے جب کہ مطلقاً یہ کہا جائے کہ دنوں میں سب سے افضل دن عرفہ ہے یا اسی طرح کہا جائے کہ جمعے کا دن سب سے افضل دن ہے اور اگر دونوں اقوال کا مفہوم اس طرح لیا جائے کہ جو حضرات عرفہ کی افضلیت کے قائل ہیں ان کی مراد یہ ہے کہ سال میں سب سے افضل دن عرفہ ہے اور جو حضرات فرماتے ہیں کہ جمعہ سب سے افضل دن ہے ان کی مراد یہ ہے کہ ہفتے کے دنوں میں سب سے افضل دن جمعہ ہے۔
اس طرح نہ صرف یہ کہ دونوں اقوال میں کسی تطبیق اور تاویل کی ضرورت نہیں رہے گی بلکہ دونوں اقوال اپنی اپنی جگہ صحیح اور قابل قبول ہوں گے ہاں اگر حسن اتفاق سے عرفہ (یعنی ذی الحجہ کی نویں تاریخ) جمعے کے روز ہو جائے تو نور علی نور کہ یہ دن مطلقاً تمام دنوں میں سب سے زیادہ افضل ہوگا اور اس دن کیا جائے والا عمل تمام اعمال میں افضل ہوگا۔ یہی وجہ سے کہ خوش قسمتی سے اگر حج جمعے کے روز ہوتا ہے تو اس کو حج اکبر کہتے ہیں ۔ کیونکہ جو حج جمعے کے دن ہوتا ہے وہ فضیلت و مرتبے کے اعتبار سے جمعے کے علاوہ دوسرے ایام میں ادا ہونے والے ستر حجوں پر بھاری ہوتا ہے۔
جمعہ کی فضیلت و عظمت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ ابن مسیب کا قول ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک جمعہ نفل حج سے زیادہ محبوب ہے۔
جامع صغیر میں حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت مرفوعاً منقول ہے کہ 'جمعہ حج المساکین ہے۔"

یہ حدیث شیئر کریں