مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز قصر سے متعلقہ احادیث ۔ حدیث 1321

قصر رخصت سے زیادہ عزیمت ہے

راوی:

وَعَنْ عَآئِشَۃَ ص قَالَتْ فُرِضَتِ الصَّلٰوۃُ رَکْعَتَےْنِ ثُمَّ ھَاجَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم فَفَرِضَتْ اَرْبَعًا وَّتُرِکَتْ صَلٰوۃُ السَّفْرِ عَلَی الْفَرِےْضَۃِ الْاُوْلٰی قَالَ الزُّھْرِیُّ قُلْتُ لِعُرْوَۃَ مَا بَالُ عَائِشَۃَ تُتِمُّ قَالَ تَاَوَّلَتْ کَمَا تَاَوَّلَ عُثْمَانُ۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)

" اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بارے میں منقول ہے کہ انہوں نے فرمایا (ابتداء سفر و حضر میں) نماز کی دو ہی رکعتیں فرض ہوئی تھیں پھر سر تاج دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت فرمائی تو (مقیم کے لئے ) چار رکعتیں فرض قرار دیدی گئیں اور حالت سفر میں پہلی ہی دو رکعتیں فرض رہیں۔ زہری فرماتے ہیں کہ میں نے عروہ سے عرض کیا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو کیا ہوا کہ وہ سفر میں پوری (چار رکعتیں) نماز پڑھتی ہیں۔ انہوں نے فرمایا وہ بھی ایسی تاویل کرتی ہیں جیسا کہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے تاویل کی ہے۔" (صحیح البخاری و صحیح مسلم )

تشریح
مطلب یہ ہے کہ ابتداء میں نماز کی دو دو رکعتیں فرض کی گئی تھیں لیکن بعد میں ظہر، عصر و عشاء کی چار چار رکعتیں فرض قرار دیدی گئیں۔ البتہ مغرب کی نماز کو پہلے ہی حکم پر قائم رکھا۔ اس سے معلوم ہوا کہ سفر کی حالت میں چار رکعتیں والی نماز کی دو رکعتیں پڑھنا چار رکعتیں مشروع ہونے کے بعد رخصت نہیں ہے بلکہ اصل میں مشروع ہی چونکہ دو رکعتیں ہیں اس لئے قصر عزیمت یعنی لازم ہے نہ کہ رخصت جس کا مطلب یہ ہوا کہ جس کا جی چاہے قصر کرے اور جس کا جی چاہے پوری نماز پڑھے۔ چنانچہ اس سے حضرت امام اعظم رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کے مسلک کی تائید ہوتی ہے لہٰذا اگر کوئی حالت سفر میں جب کہ اس پر قصر لازم ہو۔ پوری چار رکعتیں اس طرح پڑھے گا کہ پہلے قعدے میں نہ بیٹھے گا کہ حکما وہی قعدہ اخیر ہے تو اس کی فرض نماز باطل ہو جائے گی۔
حدیث کے آخر الفاظ تاولت کما تاول عثمان کا مطلب یہ ہے جس طرح حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سفر کی حالت میں چار رکعت نماز پڑھتے تھے اور اپنے اس عمل کی تاویل کرتے تھے اسی طرح حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بھی سفر میں چار رکعت نماز پڑھتی تھیں اور اپنے اس عمل کی تاویل کرتی تھیں اب سوال یہ ہے کہ حضرت عثمان غنی اور رضی اللہ تعالیٰ عنہ انہیں کی طرح حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی تاویل کیا تھی؟
تو علماء لکھتے ہیں کہ اس تاویل کے بارے میں صحیح قول یہ بتایا جاتا ہے کہ حضرت عثمان و حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما دونوں ہی سفر کی حالت میں قصر و اتمام دونوں طرح جائز سمجھتے تھے۔

یہ حدیث شیئر کریں