مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز قصر سے متعلقہ احادیث ۔ حدیث 1312

جمع بین الصلوٰتین

راوی:

وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ص قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم یَجْمَعُ بَیْنَ صَلٰوۃِ الظُّھْرِ وَالْعَصْرِ اِذَا کَانَ عَلٰی ظَھْرِ سَیْرٍ وَّیَجْمَعُ بَیْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَآءِ (صحیح البخاری)

" اور حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر میں ہوتے تو ظہر اور عصر کی نماز ایک ساتھ پڑھتے تھے اور (اسی طرح) مغرب و عشاء کی نماز (بھی) ایک ساتھ پڑھتے تھے۔" (صحیح البخاری )

تشریح
حضرات شوافع نے اس حدیث کے ظاہری مفہوم کو اپنا مستدل بناتے ہوئے یہ مسئلہ اخذ کیا ہے کہ سفر کی حالت میں جمع بین الصلوٰتین یعنی ظہر و عصر کی نماز ایک ہی وقت میں ایک ساتھ پڑھ لیناجائز ہے خواہ عصر کی نماز ظہر کے وقت پڑھ لی جائے خواہ ظہر کی عصر کے وقت اسی طرح مغرب و عشاء کی نمازوں کو بھی ایک ساتھ پڑھ لینا جائز ہے چاہے مغرب کے وقت عشاء کی نماز پڑھ لی جائے اور چاہے عشاء کی نماز مغرب کے وقت۔
حضرت امام اعطم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ کے نزدیک چونکہ جمع بین الصلوٰتین جائز نہیں ہے اس لئے ان کی طرف سے اس حدیث کی جو شوافع کی سب سے بڑی مستدل ہے یہ تاویل کی ہے کہ یہ حدیث جمع صوری پر محمول ہے یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر و عصر کی نماز ایک ساتھ اس طرح پڑھتے تھے کہ ظہر کو تو اس کے بالکل آخری وقت پڑھتے اور عصر کی نماز اس کے بالکل ابتدائی وقت میں ادا فرماتے۔ لہٰذا ظاہری صورت کے اعتبار سے تو یہ جمع بین الصلوٰتین ہے۔ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں نمازیں ایک ساتھ پڑھیں لیکن حقیقت میں دونوں نمازیں اپنے اپنے وقت میں پڑھی جاتی تھیں اسی طرح مغرب کی نماز تاخیر سے بالکل آخری وقت میں پڑھتے اور عشاء کی نماز ابتدائی وقت میں ادا فرماتے ۔

یہ حدیث شیئر کریں