رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قصر نماز
راوی:
وَعَنْ حَا رِثَۃَبْنِ وَھْبِ نِ الْخُزَاعِیِّ صقَالَ صَلّٰی بِنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم وَنَحْنُ اَکْثَرُ مَا کُنَّا قَطُّ وَاٰمَنَہُ بِمِنٰی رَّکْعَتَیْنِ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)
" اور حضرت حارثہ ابن وہب خزاعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ سر تاج دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں منی میں دو رکعتیں پڑھائیں اور اس موقعہ پر ہم اتنی تعداد میں تھے کہ اس سے پہلے کبھی نہ تھے اور امن کی حالت میں تھے۔" (صحیح البخاری و صحیح مسلم )
تشریح
یہ حجۃ الوداع کا ذکر ہے اس موقع پر چونکہ اسلام کی حقانیت و صداقت اکثر دلوں میں اپنا گھر کر چکی تھی اور مسلمانوں کی تعداد بہت زیادہ ہو گئی تھی اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ حجۃ الوداع کے موقع پر صحابہ کرام اتنی زیادہ تعداد میں تھے اس سے پہلے کسی موقع پر نہ تھے۔
" امن کی حالت میں تھے" کا مطلب یہ ہے کہ کفار کے کسی حملے اور ان سے کسی جنگ وغیرہ کا کوئی خوف نہیں تھا۔ بلکہ بہت اطمینان اور سکون کی حالت میں تھے اس کا ذکر بطور خاص اس لئے کیا گیا ہے تاکہ یہ واضح ہو جائے کہ قصر کی مشروعیت کفار کے فتنوں کے خوف پر موقوف نہیں ہے جیسا کہ قرآن کریم کی آیت سے ظاہری پر معلوم ہوتا ہے بلکہ سفر پر بہر صورت قصر کرنا چاہیے چنانچہ اگلی حدیث میں اس کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔