مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ ایمان کا بیان ۔ حدیث 130

عذاب قبر کے ثبوت کا بیان

راوی:

وَعَنْہُ قَالَ کَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم اِذَا فَرَغَ مِنْ دَفْنِ الْمَیِّتِ وَقَفَ عَلَیْہِ فَقَالَ اسْتَغْفِرُوْا لِاَ خِیْکُمْ ثُمَّ سَلُوْالَہ، بِالتَّثْبِیْتِ فَاِنَّہ، الْا،نَ یُسْأَلُ۔ (رواہ ابوداؤد)

" اور حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب میت کی تدفین سے فارغ ہوتے تو قبر کے پاس کھڑے ہو کر (لوگوں سے ) فرماتے اپنے بھائی کے لئے استغفار کرو اور اس کے ثابت قدم رہنے کی دعا مانگو، یعنی اللہ تعالیٰ اس وقت اس کو ثابت قدم رکھے اس لئے کہ اس وقت اس سے سوال کیا جاتا ہے۔" '(ابوداؤد)

فائدہ :
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ زندوں کی طرف سے مردہ کے لئے دعائے استغفار کارآمد اور مفید ہے چنانچہ اہل سنت و الجماعت کا یہی مسلک ہے۔
یہ دعا نیز مردہ کی استقامت و اثبات کے لئے دعا، تلقین میت کے علاوہ ہیں جو دفن کرنے کے بعد کرتے ہیں تلقین میت کا مسئلہ یہ ہے کہ یہ تلقین اکثر حنفیہ کے یہاں ثابت نہیں ہے لیکن اکثر شافعیہ اور حنفیہ کے نزدیک مستحب ہے، چنانچہ دفن کرنے کے بعد تلقین میت کے سلسلے میں ایک حدیث ابوامامہ صحابی سے وارد ہوئی ہے جسے علامہ سیوطی نے جمع الجوامع میں طبرانی سے ذکر کیا ہے اور ابن نجار، ابن عساکر اور دیلمی نے بھی ذکر کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ جب تم میں سے کوئی انتقال کر جائے اور اسے دفن کر چکو تو ایک آدمی قبر کے سرہانے کھڑا ہو اور کہے " اے فلاں ابن فلاں" مردہ یہ الفاظ سنتا ہے لیکن جواب نہیں دیتا، وہ آدمی پھر کہے" اے فلاں ابن فلاں" اس مرتبہ مردہ کہتا ہے اللہ آپ رحم کرے، ارشاد فرمائیے، لیکن تم اسے نہیں سنتے۔ اس کے بعد اس آدمی کو کہنا چاہئے، اے فلاں! اس کلمہ کو یاد کرو جس پر تم اس دنیا سے سدھارے اور وہ لا الہ الا اللہ وان محمد اعبدہ ورسول کی شہادت ہے نیز تم اس پر راضی ہوئے کہ اللہ تمہارا پروردگار ہے محمد صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے ساتھی پیغمبر ہیں، اسلام تمہارا دین ہے اور قرآن تمہارا راہبر امام ہے جب یہ کہا جاتا ہے تو منکر و نکیر میں سے ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ کر کہتا ہے کہ چلو اس بندہ کے سامنے باہر نکلو! اس سے ہمیں کیا سروکار کیونکہ حق تعالیٰ کی جانب سے اس کو تلقین کی جار ہی ہے۔
ایک صحابی نے عرض کیا ! یا رسول اللہ اگر ہم میت کی ماں کا نام نہ جانتے ہوں تو کیا کہیں اور اس کی نسبت کس طرف کریں؟ رسول اللہ نے فرمایا: حوا کی طرف نسبت کرو اس لئے کہ وہ سب کی ماں ہیں۔
نیز تلقین میت کے سلسلہ میں اس کے علاوہ قبر کے سرہانے کھڑے ہو کر سورت بقرہ کا " مفلحون" اور آمن الرسول سے آخر سورت تک پڑھنا بھی منقول ہے اور اگر قرآن شریف پورا پڑھا جائے تو یہ سب سے افضل و بہتر ہے بعض علماء نے تو یہاں تک فرمایا ہے کہ اگر وہاں کسی بھی مسئلہ کا ذکر کیا جائے تو یہ بھی فضیلت کا باعث اور رحمت الٰہی کے نزول کا سبب ہوگا۔

یہ حدیث شیئر کریں