مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ تراویح کا بیان ۔ حدیث 1281

نماز ضحی کا بیان

راوی:

" ضحٰی" مشتق ہے الضحووالضحوۃ سے جس کے معنی ہیں " آفتاب کا بلند ہونا، دن کا چڑھنا ، چاشت کا وقت ، چنانچہ آفتاب بلند ہونے کے بعد پڑھی جانے والی نماز کو " نماز ضحی" کہتے ہیں۔
ضحی کی دو نمازیں ہیں نماز اشراق اور نماز چاشت : ضحی کی دو نمازیں ہیں ایک نماز کو " اشراق" کہتے ہیں اور دوسری نماز " نماز چاشت" کہلاتی ہے یعنی بقدر ایک یا دو نیزے تک آفتاب بلند ہونے کے بعد، جب کہ وقت مکروہ ختم ہو جاتا ہے اور نماز پڑھنے کا وقت شروع ہو جاتا ہے تو پہلے پہر تک ضحی کی جو نماز پرھی جاتی ہے اسے اصطلاح میں" نماز اشراق " کہتے ہیں اور جب آفتاب خوب بلند ہو جائے، فضاء میں اچھی طرح گرمی پیدا ہوجائے اور دھوپ اتنی زیادہ پھیل جائے کہ دوسرا پہر شروع ہو جائے تو زوال سے پہلے پہلے ضحی کی نماز پڑھی جاتی ہے وہ اصطلاح میں " نماز چاشت " کہلاتی ہے عربی میں ان دونوں کو ضحوۃ صغری اور ضحوۃ کبری کہتے ہیں۔
نسائی نے ایک روایت نقل کی ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ " جب آفتاب مشرق کی جانب ایسا ہوتا ہے جیسا کہ عصر کے وقت مغرب کی جانب ہوتا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعت نماز پڑھتے تھے۔ اور جب آفتاب مشرق کی جانب ایسا ہوتا جیسا کہ ظہر کے وقت مغرب کی جانب ہوتا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم چار رکعت نماز پڑھتے ۔"
اسی حدیث سے معلوم ہوا کہ ضحی کی دو نمازیں ہیں۔
نما زاشراق کی کم از کم دو رکعتیں پڑھی جاتی ہیں اور زیادہ سے زیادہ چھ رکعتیں۔ اسی طرح نماز چاشت کی کم سے کم دو رکعتیں ہیں اور زیادہ سے زیادہ بارہ رکعتیں لیکن علماء کے نزدیک مختار چار رکعتیں ہی پڑھنا ہے کیونکہ جن احادیث سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چار رکعتیں پڑھنا ثابت ہے وہ احادیث زیادہ صحیح ہیں پھر یہ کہ زیادہ احادیث و آثار چار رکعتوں ہی کے بارے میں منقول ہیںَ
نماز ضحی کی بہت زیادہ فضیلت منقول ہے یہ نماز اکثر علماء کے قول کے مطابق مستحب ہے یہ نماز اس نیت سے پڑھی جاتی ہے۔
نَوَیْتُ اَنْ اُصَلِّیَ اَرْبَعَ رَکَعَاتٍ صَلٰوۃِ الضُّحٰی سُنَّۃَ النَّبِیِّ صَلَّی ا عَلیْہِ وَسَلَّمَ ۔
" میں نے یہ ارادہ کیا کہ چار رکعت نماز ضحی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے پڑھوں۔"
شیٰخ ولی الدین ابن عراقی فرماتے ہیں کہ " صلوٰۃ ضحی کے بارے میں صحیح اور مشہور حدیثیں بہت زیادہ منقول ہیں یہاں تک کہ محمد ابن جریر طبرانی نے کہا ہے کہ اس بارے میں جو احادیث منقول ہیں وہ درجہ تو اتر معنوی کو پہنچی ہوئی ہیں۔
قاضی ابوبکر صدیق فرماتے ہیں کہ " یہ نماز پچھلے انبیاء اور رسولوں کی نماز ہے۔"
علامہ سیوطی نے دیلمی سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی یہ حدیث نقل کی ہے کہ " نماز ضحی حضرت داؤد علیہ السلام کی اکثر نماز ہے۔" '
ابن بخار نے حضرت ثوبان کی یہ حدیث نقل کی ہے کہ " نماز ضحی وہ نماز ہے جسے حضرت نوح، حضرت ابراہیم، حضرت موسی اور حضرت عیسی و آدم علیہم السلام ہمیشہ پڑھا کرتے تھے۔

یہ حدیث شیئر کریں