شب برات میں کینہ توز اور مشرک، پروردگار کی عام بخشش سے محروم ہوتا ہے
راوی:
وَعَنْ اَبِیْ مُوْسٰی الْاَشْعَرِیِّ عَنْ رَسُوْلِ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ اِنَّ اﷲَ تَعَالٰی لَیَطَّلِعُ فِی لَیْلَۃِ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ فَیَغْفِرُ لِجَمِیْعِ خَلْقِہٖ اِلَّالِمُشْرِکٍ اَوْ مُشَاحِنٍ رَوَاہُ ابْنُ مَاجَۃَ وَرَوَاہُ اَحْمَدُ عَنْ عَبْدِاﷲِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَ فِیْ رَوَایَتِہٖ اِلَّا اثْنَیْنِ مُشَاحِنٌ وَقَاتِلُ نَفْسٍ۔
" اور حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سر تاج دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " اللہ جل شانہ، نصف شعبان کی رات کو (یعنی شب برأت کو دنیاوالوں کی طرف متوجہ ہوتا ہے اور مشرک اور کینہ رکھنے والے کے علاوہ اپنی تمام مخلوق کی بخشش فرماتا ہے" (سنن ابن ماجہ) ، امام احمد نے اس روایت کو عبداللہ ابن عمرو ابن العاص سے نقل کیا ہے اور ان کی ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ کینہ رکھنے والے (اور ناحق کسی کی) زندگی ختم کر دینے والے (کے علاوہ اللہ تعالیٰ) اس شب کو تمام مخلوق کی بخشش فرماتا ہے)۔"
تشریح
حدیث کا حاصل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس با برکت اور مقدس رات کو اپنی رحمت کاملہ کے ساتھ دنیا والوں پر متوجہ ہوتا ہے تو اس کا دریائے رحمت اتنے جوش میں ہوتا ہے کہ وہ اپنے حقوق کو بھی معاف کر دیتا ہے اور اپنی بندگی و عبادت اور اطاعت و فرمانبرداری میں سرزد ہوئی کو تاہیوں اور لغزشوں سے درگزر فرما دیتا ہے ۔ مگر کفر اور حقوق العباد (بندوں کے حق) کو معاف نہیں فرماتا اور ان کے معاملے میں اتنی مہلت دیتا ہے کہ اگر وہ توبہ کر لیں تو ان کی توبہ قبول کی جائے اور اگر توبہ نہ کریں اور اپنی بد اعتقادی اور بد عملی سے باز نہ آئیں تو انہیں عذاب میں مبتلا کیا جائے۔
کینہ توز(کپٹ رکھنے والے) سے مراد وہ آدمی ہے جو شرعی جہت سے نہیں بلکہ نفس امارہ کی فریب کاریوں میں مبتلا ہو کر خواہ مخواہ دوسروں کے لئے اپنے سینے میں بغض و حس کی آگ جلائے رکھتا ہے ایسا بد باطن آدمی بھی اس با برکت رات کو پروردگار کی عام بخشش سے کوئی حصہ نہیں پاتا شب برأت کو بھی جو بد بخت رحمت الہٰی کے سائے میں نہیں ہوتا بایں طور کہ ان کی بخشش نہیں ہوتی ان کی تفصیل مختلف روایات میں مذکور ہے چنانچہ یہاں تو کفر کرنے والے، کینہ توز اور ناحق کسی کی جان لینے والے کا ذکر کیا گیا ہے۔
بعض روایتوں میں اتنا اور منقول ہے کہ ناتا کاٹنے والے (یعنی رشتہ داری اور بھائی بندی کو منقطع کرنے اور کرانے والے، کو بھی اللہ تعالیٰ نہیں بخشتا، اسی طرح بعض روایتوں میں ازار لٹکانے والوں یعنی ٹخنوں سے نیچاپائجامہ، لنگی لٹکانے والوں، ماں باپ کی نافرمانی کرنے والوں ، ہمیشہ شراب پینے والوں، بعض روایتوں میں زنا کرنے والوں، بعض روایتوں میں عشار یعنی ظلم کے ساتھ محصول لینے والوں، جادو کرنے والوں، کاہن، عریف یا غیب کی باتیں بتانے والوں اور صاحب عرطبہ یعنی باجا بجانے والوں کا ذکر کیا گیا ہے یعنی یہ وہ بد بخت لوگ ہیں جو اس مقدس شب میں پروردگار کی عام رحمت سے محروم رہتے ہیں۔