سنت و نفل نماز گھر میں پڑھنے کی فضیلت اور اس کے اثرات
راوی:
عَنْ جَابِرٍص قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اِذَا قَضٰی اَحَدُکُمُ الصَّلٰوۃَ فِیْ مَسْجِدِہٖ فَلْےَجْعَلْ لِّبَےْتِہٖ نَصِےْبًا مِنْ صَلٰوتِہٖ فَاِنَّ اللّٰہَ جَاعِلٌ فِیْ بَےْتِہٖ مِنْ صَلٰوتِہٖ خَےْرًا۔(صحیح مسلم)
" اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جب تم میں سے کوئی آدمی اپنی (فرض) نماز مسجد میں پڑھے تو اسے چاہیے کہ وہ اپنی نماز کا کچھ حصہ اپنے گھر کے لئے بھی رکھ لے (یعنی سنت و نوافل بلکہ قضاء بھی گھر میں پڑھے) کیونکہ اللہ تعالیٰ اس کی نماز کے سبب اس کے گھر میں بھلائی پیدا کرتا ہے۔" (صحیح مسلم)
تشریح
اس حدیث کے ذریعے گھروں میں سنن و نوافل پڑھنے کی فضیلت اور گھر میں ان نمازوں کے پڑھنے کے جواثرات مرتب ہوتے ہیں ان کو بتایا جا رہا ہے چنانچہ فرمایا کہ جو آدمی فرض نماز مسجد میں پڑھتا ہے اور سنت و نفل گھر میں پڑھتا ہے اس کے گھر میں اللہ تعالیٰ اس نماز کے سبب سے بھلائی پیدا فرماتا ہے یعنی گھر والوں کو نیک توفیق دیتا ہے اور مکینوں کے رزق و عمر میں برکت عطا فرماتا ہے۔
نماز تراویح اس حکم میں شامل نہیں ہے کیونکہ بالاتفاق یہ ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز تراویح مسجد میں پڑھا کرتے تھے اور صحابہ کا بھی اس پر اجماع تھا۔
اس حدیث کو جو بظاہر اس باب سے متعلق نہیں ہے اس باب میں نقل کر کے گویا (اس طرف اشارہ کیا جا رہا ہے کہ رمضان میں بھی کچھ نمازیں گھر میں بھی پڑھنی چاہیں۔