مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ تراویح کا بیان ۔ حدیث 1267

ماہ رمضان میں قیام کا بیان

راوی:

ماہ رمضان میں قیام سے مراد ہے اس بابرکت مہینے کی مقدس راتوں کو عبادت الٰہی کے لئے یعنی نماز تراویح اور تلاوت قرآن وغیرہ کے لئے جاگتے رہنا۔
نماز تراویح : یہاں اس باب کے تحت زیادہ تراویح سے متعلق احادیث نقل کی جائیں گی اور اس نماز کی فضیلت اور اس کے احکام و مسائل بیان کئے جائیں گے اس موقع پر نماز تراویح کے چند احکام بیان کئے جاتے ہیں۔
(١) رمضان میں نماز تراویح مرد و عورت دونوں کے لئے سنت موکدہ ہے۔
(٢) جس رات کو رمضان کا چاند دیکھا جائے اسی رات سے تراویح شروع کی جائے اور جب عید کا چاند دیکھا جائے تو چھوڑ دی جائے۔
(٣) نماز تراویح روزے کی تابع نہیں ہے جو لوگ کسی وجہ سے روزہ نہ رکھ سکیں ان کے لئے بھی تراویح کا پڑھنا سنت ہے اگر نہ پڑھیں گے تو ترک سنت کا گناہ ان پر ہوگا۔
(٤) نماز تراویح کا وقت عشاء کی نماز کے بعد شروع ہوتا ہے اگر کوئی عشاء کی نماز کے بعد تراویح پڑھ چکا ہو اور اس کے بعد معلوم ہو کہ عشاء کی نماز میں کچھ سہو ہو گیا جس کی وجہ سے عشاء کی نماز نہیں ہوئی تو اسے عشاء کی نماز کے بعد تراویح کا اعادہ بھی کرنا چاہیے۔
(٥) اگر عشاء کی نماز جماعت سے نہ پڑھی گئی ہو تو تراویح بھی جماعت سے نہ پڑھی جائے اس لئے کہ تراویح عشاء کے تابع ہے ہاں جو لوگ جماعت سے عشاء کی نماز پڑھ کر تراویح جماعت سے پڑھ رہے ہوں ان کے ساتھ شریک ہو کر اس آدمی کے لئے بھی تراویح کا جماعت سے پڑھ لینا درست ہو جائے گا۔ جس نے عشاء کی نماز بغیر جماعت کے پڑھی ہے اس لئے کہ وہ ان لوگوں کا تابع سمجھا جائے گا جن کی جماعت درست ہے۔
(٦) اگر کوئی مسجد میں ایسے وقت پہنچے کہ عشاء کی نماز ہو چکی ہو تو اسے چاہیے کہ پہلے عشاء کی نماز پڑھے پھر تراویح میں شریک ہو اور اس درمیان میں تراویح کی جو رکعتیں ہو جائیں ان کو وتر پڑھنے کے بعد پڑھ لے۔
(٧) مہینے میں ایک مرتبہ قرآن مجید کا ترتیب وار تراویح میں پڑھنا سنت مؤ کدہ ہے لوگوں کی کاہلی یا سستی کی وجہ سے اس کو ترک نہیں کرنا چاہے ہاں اگر یہ اندیشہ ہو کہ پورا قرآن مجید پڑھا جائے گا تو لوگ نماز میں نہیں آئیں گے اور جماعت ٹوٹ جائے یا ان کو بہت ناگوار ہوگا تو بہتر ہے کہ جس قدر لوگوں کو گراں گذرے اسی قدر پڑھا جائے۔ باقی الم ترکیف سے آخر کی دس سورتیں پڑھ دی جائیں۔ ہر رکعت میں ایک سورت پھر جب دس رکعتیں ہو جائیں تو انہیں سورتوں کو دوبارہ پڑھ دے یا اور جو سورتیں چاہے پڑھے۔
(٨) ایک قرآن مجید سے زیادہ نہ پڑھا جائے تاوقتیکہ کہ لوگوں کا شوق نہ معلوم ہو جائے۔
(٩) ایک رات میں پورے قرآن مجید کا پڑھنا جائز ہے بشر طیکہ کہ لوگ شوقین ہوں کہ انہیں گراں نہ گذرے اگر گراں گذرے اور ناگوار ہو تو مکروہ ہے۔
(١٠) تراویح میں کسی سورت کے شروع پر ایک مرتبہ بسم اللہ الرحمن الرحیم بلند آواز سے پڑھ دینا چاہیے اس لئے کہ بسم اللہ بھی قرآن مجید کی ایک آیت ہے۔ اگرچہ کسی سورت کا جز نہیں پس اگر بسم اللہ بالکل نہ پڑھی جائے تو مقتدیوں کا قرآن مجید پورا نہ ہوگا۔
(١١) تراویح کا رمضان کے پورے مہینے میں پڑھنا سنت ہے اگرچہ قرآن مجید مہینہ پورا ہونے سے پہلے ہی ختم ہو جائے مثلاً پندرہ روز میں یا بیس روز میں پورا قرآن مجید پڑھ دیا جائے تو بقیہ پندرہ یا دس روز میں تراویح کا پڑھنا سنت موکد ہے۔
(١٢) صحیح یہ ہے کہ تراویح میں قل ہو اللہ کا تین مرتبہ پڑھنا جیسا کہ آجکل دستور ہے مکروہ ہے۔
(١٣) نماز تراویح کی نیت اس طرح کی جائے نَوَیْتُ اَنْ اُصَلِّیْ رَکَعَتِیْ صَلٰوۃِ التَّراوِیْحِ سُنَّۃِ النَّبِیِّ صَلَّی ا عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَاَصْحَابِہ میں دو رکعت نماز تراویح پڑھنے کی نیت کرتا ہوں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ کی سنت ہے۔
(١٤) نماز تراویح پڑھنے کا وہی طریقہ ہے جو دیگر نمازوں کا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں