بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ایک اور طریقہ
راوی:
وَعَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ کَانَ یُصَلِّی جَالِسًا فَیَقْرَأُ وَھُوَ جَالِسٌ فَاِذَا بَقِیَ مِن قِرَاءَ تِہٖ قَدْ رُمَا یَکُوْنُ ثَلَاثِیْنَ اَوْ اَرْبَعِیْنَ اٰیَۃً قَامَ وَقَرَأَ وَھُوَ قَائِمٌ ثُمَّ رَکَعَ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ یَفْعَلُ فِی الرَّکْعَۃِ الثَّانِیَۃِ مِثْلَ ذَالِکَ (صحیح مسلم)
" ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم (آخر عمر کو دن یا رات میں اس طرح بھی) بیٹھ کر نماز پڑھتے تھے (طویل قرأت کی وجہ سے) بیٹھے بیٹھے قرأت فرماتے اور جب تیس یا چالیس آیات باقی رہ جاتیں تو کھڑے ہو جاتے اور انہیں کھڑے کھڑے پڑھتے پھر رکوع کرتے اور سجدے میں جاتے اسی طرح دوسری رکعت میں بھی پڑھتے۔" (صحیح مسلم)
تشریح
اس طرح نماز پڑھنی بالا تفاق جائز ہے لیکن اس کا عکس جائز نہیں چنانچہ اس کی تفصیل " باب السنن " میں بیان کی جا چکی ہے۔
بظاہر اس باب سے اس حدیث کا کوئی تعلق نظر نہیں آتا ۔ ہاں یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس حدیث میں چونکہ شفع (دوگانہ) کا ذکر ہے جو وتر کا مقدمہ ہے اس لئے اسے اس باب میں نقل کیا گیا ہے۔