مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ وتر کا بیان ۔ حدیث 1245

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں کون کونسی سورتیں پڑھتے تھے

راوی:

وَعَنْ عَبْدِالْعَزِیْزِ بْنِ جُرَیْجٍ قَالَ سَأَلْنَا عَآئِشَۃَ بِاَیِّ شَیْ ءٍ کَانَ یُوْتِرُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَتْ کَانَ یَقْرَأُ فِی الْاُوْلٰی بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلٰی وَفِی الثَّانِیَۃِ بِقُلْ ٰیاَ اَیُّھَا الْکَافِرُوْنَ وَفِی الثَّالِثَۃِ بِقُلْ ھُوَ اﷲُ اَحَدٌ وَالْمُعَوِّذَتِیْنِ۔ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ وَ اَبُوْدَاؤدَ وَرَوَاہُ النِّسَائِیُّ عَنْ عَبْدِالرَّحْمٰنِ ابْنِ اَبْزٰی وَرَوَاہ، اَحْمَدُ عَنْ اُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ وَالدَّارِمِیُّ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ وَلَمْ یَذْکُرَاوَالْمُعَوَّذَتَیْنِ۔

" اور حضرت عبدالعزیز بن جریج فرماتے ہیں کہ ہم حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پوچھا کہ سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں کون کون سے سورتیں پڑھا کرتے تھے؟ حضرت عائشہ نے فرمایا کہ " آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی رکعت میں سَبَّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلٰی دوسری رکعت میں قُلْ ٰیاَ یُّھَا الْکٰفِرُوْنَ اور تیسری رکعت میں اور قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ اور قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ پڑھا کرتے تھے (جامع ترمذی وسنن ابوداؤد) اور اس روایت کو امام نسائی نے حضرت عبدالرحمن بن ابزی سے، امام احمد نے حضرت ابی بن کعب سے اور امام دارمی نے حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کیا ہے مگر امام دارمی نے اپنی روایت میں لفظ معوذتین ذکر نہیں کیا یعنی انہوں نے محض یہ نقل کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وتر کی تیسری رکعت میں صرف قل ھو اللہ پڑھتے تھے۔"

تشریح
محقق علامہ ابن ہمام فرماتے ہیں کہ " حنفیہ نے آخری روایت یعنی درامی کی نقل کردہ روایت پر عمل کیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر کی تیسری رکعت میں قل ھو اللہ پڑھا کرتے تھے۔ چنانچہ حنفی حضرات وتر کی تیسری رکعت میں صرف قل ہو اللہ ہی پڑھتے ہیں۔ حنفی حضرات کے پیش نظر صرف یہی روایت نہیں بلکہ حضرت عائشہ ہی کی ایک دوسری روایت بھی ان کے مسلک کی دلیل ہے جس میں منقول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تیسری رکعت میں قل ہو اللہ ہی پڑھتے تھے۔
جہاں تک حضرت عائشہ کی اس روایت کا تعلق ہے جو یہاں نقل کی گئی ہے اور جس سے وتر کی تیسری رکعت میں قل ہو اللہ کے علاوہ معوذتین (یعنی قل اعوذ برب الفلق و قل اعوذ برب الناس) کا پڑھنا بھی ثابت ہوتا ہے کہ اس پر حنفیہ اس لئے عمل نہیں کرتے کہ اول تو اس روایت کی سند میں ضعف ہے، نیز یہ کہ اس میں جو طریقہ ذکر کیا گیا ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت کے خلاف معلوم ہوتا ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں تو یہ صراحت سے ثابت ہو چکا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بعد کی رکعت کو پہلی رکعتوں کی بنسبت مختصر کرتے تھے جب کہ اس روایت کے پیش نظر تیسری رکعت میں پہلی دونوں رکعتوں کی بنسبت کہیں زیادہ طویل ہو جاتی ہے ملا علی قاری نے اس سلسلے میں تفصیل کے ساتھ گفتگو کی ہے اور حنفیہ کی طرف سے اور بھی دلائل پیش کئے ہیں جسے اہل علم ان کی کتاب " مرقاۃ" میں دیکھ سکتے ہیں۔
یہ حدیث بصراحت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر کی تینوں رکعتیں ایک ہی سلام سے پڑھتے تھے۔

یہ حدیث شیئر کریں