وتر کی فضیلت
راوی:
وَعَنْ خَارِجَۃَ بْنِ حُذَافَۃَ قَالَ خَرَجَ عَلَیْنَا رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم وَقَالَ اِنَّ اﷲَ اَمَدَّکُمْ بِصَلَاۃٍ ھِیَ خَیْرٌ لَّکُمْ مِنْ حُمُرِ النَّعَمِ الْوِتْرُ جَعَلَہُ اﷲُ لَکُمْ فِیْمَا بَیْنَ صَلَاۃِ الْعِشَاءِ اِلٰی اَن یَّطْلُعَ الْفَجْرُ۔ (رواہ الترمذی و ابوداؤد)
" اور حضرت خارجہ بن حذافہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ (ایک دن) سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ " اللہ جل شانہ نے ایک ایسی نماز سے تمہاری امداد کی ہے (یعنی نماز پنج گانہ سے ایک اور زیادہ نماز تمہیں دی ہے) جو تمہارے لئے سرخ اونٹوں سے بہتر ہے اور وہ وتر کی نماز ہے اور تمہارے لئے یہ نماز عشاء کی نماز کے بعد سے فجر نکلنے تک کے درمیان مقرر کی گئی ہے۔ (یعنی اس وقت ان اوقات کے درمیان درمیان ہے جب چاہو پڑھو)۔" (جامع ترمذی ، سنن ابوداؤد)
تشریح
چونکہ عرب میں اونٹ بہت قیمتی ہوتے ہیں اور عرب والوں کے لئے اموال میں یہ سب سے زیادہ عزیز ہوتے ہیں اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رغبت دلانے کے لئے فرمایا کہ وتر کی نماز سرخ اونٹوں سے بھی بہتر ہے گویا مراد یہ ہے کہ وتر کی نماز دنیا کی تمام متاع سے زیادہ بہتر ہے۔ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ وتر کی نماز واجب ہے اور اس کو عشاء کی نماز سے پہلے پڑھنا جائز نہیں ہے۔