مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ وتر کا بیان ۔ حدیث 1229

نماز وتر کا بیان

راوی:

وتر ( لفظ وتر میں واؤ کو زیر اور زبر دونوں کے ساتھ پڑھ سکتے ہیں مگر زیر کے ساتھ پڑھنا زیادہ مشہور ہے۔ ( ہر اس نماز کو کہہ سکتے ہیں جس میں طاق رکعتیں ہوں مگر فقہا کے ہاں وتر اسی خاص نماز کو کہتے ہیں جس کا وقت عشاء کی نماز کے بعد ہے جو عام طور پر عشاء کے فورا بعد ہی پڑھی جاتی ہے اور اس باب میں اسی نماز وتر کا بیان ہوگا۔
نماز وتر واجب ہے یا سنت
نماز وتر کے سلسلہ میں ائمہ کے ہاں دو چیزوں میں اختلاف پایا جاتا ہے پہلی چیز تو یہ کہ آیا نماز وتر واجب ہے یا سنت؟چنانچہ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ فرماتے ہیں کہ وتر کی نماز واجب ہے حضرت امام شافعی اور حضرت قاضی ابویوسف فرماتے ہیں کہ سنت ہے۔
نماز وتر کی ایک رکعت ہے یا تین رکعتیں
علماء کے نزدیک دوسرا اختلاف یہ ہے کہ نماز وتر کی ایک رکعت ہے یا تین؟ حنفیہ کے ہاں وتر کی تین رکعتیں ہیں جب کہ اکثر ائمہ کا مسلک یہ ہے کہ نماز وتر صرف ایک ہی رکعت ہے تاہم ان حضرات کے نزدیک بھی وتر کے لئے صرف ایک رکعت پڑھنا مکروہ ہے بلکہ ان حضرات کا کہنا ہے کہ پہلے دو رکعت پڑھ کر سلام پھیرا جائے اس کے بعد ایک وتر پڑھی جائے۔
نماز وتر کا طریقہ
وتر کی نماز مغرب کی نماز کی طرح (حنفیہ کے مسلک کے مطابق) تین رکعت پڑھی جاتی ہے ، اس کے پڑھنے کا وہی طریقہ ہے جو فرض نمازوں کا ہے ۔ فرق صرف اتنا ہے کہ محض دو رکعتوں میں سورت فاتحہ کے بعد دوسری سورت ملائی جاتی ہے جب کہ وتر کی نماز میں تینوں رکعتوں میں دوسری سورت پڑھنے کا حکم ہے اور تیسری رکعت میں دوسری سورت کے بعد دونوں ہاتھ تکبیر کے ساتھ کانوں تک اٹھا کر (جس طرح کہ تکبیر تحریمہ کے وقت اٹھاتے ہیں) پھر باندھے جائیں اور بآواز آہستہ دعا قنوت پڑھی جائے، دعا قنوت یہ ہے۔
اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَسْتَعِیْنُکَ وَنَسْتَھْدِیْکَ وَنَسْتَغْفِرُکَ وَنَتُوْبُ اِلَیْکَ وَنُؤْمِنُ بِکَ وَنُثْنِی عَلَیْکَ الْخَیْرَوَ نَشْکُرُکَ وَلَا نَکْفُرُکَ وَنَخْلَعُ وَنَتْرُکُ مَنْ یَّفْجُرُکَ اَللّٰھُمَّ اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَلَکَ نُصَلِّی وَنَسْجُدُ وَاِلَیْکَ نَسْعَی وَنَحْفِدُ وَنَرْجُوْا رَحْمَتَکَ وَنَخْشَی عَذَابَکَ اِنَّ عَذَابَکَ بِالْکُفَّارِ مُلْحِقْ۔
" اے اللہ ! تجھی سے مدد مانگتے ہیںِ تجھی سے ہدایت کے طالب ہیں، تجھی سے اپنے گناہوں کی معافی چاہتے ہیں ہم تیرے ہی سامنے توبہ کرتے ہیں، تیرے ہی اوپر ایمان لاتے ہیں تیری ہی اچھی تعریفیں بیان کرتے ہیں ، ہم تیرا ہی شکر ادا کرتے ہیں نا شکری نہیں کرتے اور جو آدمی تیری نا شکری نافرمانی کرے ہم اس کو چھوڑتے ہیں۔ اے پروردگار ! ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں تیری ہی نماز پڑھتے ہیں تجھی کو سجدہ کرتے ہیں، تیری ہی طرف دوڑتے آتے ہیں، تیری ہی عبادت میں جلد مستغرق ہو جاتے ہیں، تیری رحمت کے امیدوار ہیں ہم تیرے ہی عذاب سے ڈرتے ہیں بے شک تیرا عذاب کافروں پر نازل ہونے ولا ہے۔"
اگر اس کے بعد یہ دعا بھی پڑھ لی جائے تو بہتر ہے۔
اَللّٰھُمَّ اھْدِنِیْ فِیْمَنْ ھَدَیْتَ وَعَا ِفنِیْ فِیْ مَنْ عَافَیْتَ وَتَوَلَّنِیْ فِیْمَنْ تَوَلَیْتَ وَبَارِکْ لِیْ فِیْمَا اَعْطَیْتَ وَقِنِیْ شَرَّ مَا قَضَیْتَ فَاِنَّکَ تَقْضِیْ وَلَا یُقْضٰی عَلَیْکَ اِنَّہ لا یُذِلُّ مَنْ وَّالَیْتَ وَلَا یَعِزُّمَنْ عَادَیْتَ تَبَارَکْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَیْتَ۔
" اے اللہ ! ان لوگوں کے ساتھ مجھ کو ہدایت دے جنہیں تو نے ہدایت بخشی، مجھے ان لوگوں کے ساتھ مصبیتوں اور آفتوں سے بچا جنہیں تو نے بچایا ہے، ان لوگوں کے ساتھ مجھ سے محبت کر جن سے تو نے محبت کی اور جو کچھ تو نے مجھے دیا ہے اس میں برکت عطا فرما اور مجھے ان برائیوں سے بچا جو مقدر ہوں بے شک تو حاکم ہے محکوم نہیں اور جس سے تو محبت کرے وہ ذلیل نہیں ہو سکتا اور جس سے تجھ کو عداوت ہو وہ عزت نہیں پا سکتا ، اے اللہ تیری ذات بزرگ و برتر ہے۔"
اگر کسی کو دعاء قنوت یاد نہ ہو تو وہ بجائے دعا قنوت کے یہ پڑھ لے۔ رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّفِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃَ وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ۔ " اے ہمارے پروردگار ! ہمیں دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی آرام دے اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا۔"
اور اگر کوئی اس کے پڑھنے پر بھی قادر نہ ہو تو پھر اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ یا یَا رَبِّ تین مرتبہ کہہ لے۔

یہ حدیث شیئر کریں