وہ دو خوش نصیب جن سے اللہ تعالیٰ بہت خوش ہوتا ہے
راوی:
عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو ص قَالَ حُدِّثْتُ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ صَلٰوۃُ الرَّجُلِ قَاعِدًا نِصْفُ الصَّلٰوۃِ قَالَ فَاَتَےْتُہُ فَوَجَدتُّہُ ےُصَلِّیْ جَالِسًا فَوَضَعْتُ ےَدِیْ عَلٰی رَاْسِہٖ فَقَالَ مَالَکَ ےَا عَبْدَاللّٰہِ بْنَ عَمْرٍو ص قُلْتُ حُدِّثْتُ ےَا رَسُوْلَ اللّٰہِ اِ نََّکَ قُلْتَ صَلٰوۃُ الرَّجُلِ قَاعِدًا عَلٰی نِصْفِ الصَّلٰوۃِ وَاَنْتَ تُصَلِّیْ قَاعِدًا قَالَ اَجَلْ وَلٰکِنِّیْ لَسْتُ کَاَحَدٍ مِّنْکُمْ۔(صحیح مسلم)
" حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھ سے یہ حدیث بیان کی گئی کہ سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " (بغیر عذر) بیٹھ کر (نفل ) نماز پڑھنے والے کی نماز (کھڑے ہو کر نماز پڑھنے والے کے مقابلے میں آدھی ہوتی ہے " حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ " میں (ایک دن ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا (اتفاق سے ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت بیٹھ کر نماز پڑھ رہے تھے (جب نماز سے فارغ ہوئے تو ) میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک پر اپنا ہاتھ رکھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ " عبداللہ بن عمرو! کیا بات ہے؟ میں نے عرض کیا " یا رسول اللہ ! مجھے تو یہ بتایا گیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کی نماز آدھی ہوتی ہے اور اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی بیٹھ کر نماز پڑھ رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " ہاں ایسا ہی ہے (یعنی تم نے جو کچھ سنا ہے) صحیح ہے لیکن میں تم جیسا تو نہیں ہوں۔" (صحیح مسلم)
تشریح
اہل عرب کی عادت ہے کہ جب کوئی آدمی کسی سے کوئی تعجب کی بات دیکھتا ہے تو اس کے سر پر ہاتھ رکھ دیتا ہے اور ان کے نزدیک ایسا کرنا کوئی خلاف ادب نہیں ہے بلکہ یہ کمال محبت اور انتہائی بے تکلفی کے سبب سے ہوتا ہے چونکہ حضرت عبداللہ بن عمرو کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے انتہا درجے کی محبت اور بے تکلفی تھی اس لئے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھ لی تو انہوں نے بھی ازراہ تعجب اپنا ہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک پر رکھا اور انہیں تعجب اس بات پر ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو افضل بات پر عمل کیا کرتے تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر نماز کیوں پڑھی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جواب کا حاصل یہ تھا کہ نہ تو دوسروں پر مجھے اور نہ مجھ پر دوسروں کو قیاس کرو کیونکہ یہ تو صرف میری خصوصیت ہے کہ بیٹھ کر بھی نماز پڑھتا ہوں تو میری نماز ناقص نہیں ہوتی ہے ، میں چاہے جس طرح بھی نماز پڑھوں میری نماز پوری ادا ہوتی ہے۔