اہل خانہ کے ہمراہ نماز تہجد پڑھنے کی فضیلت
راوی:
وَعَنْ اَبِی سَعِیْدٍ وَاَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَا اَیْقَظَ الرَّجُلُ اَھْلَہ، مِنَ اللَّیْلِ فَصَلَّیَا اَوْصَلَّی رَکْعَتَیْنِ جَمِیْعًا کُتِبَا فِی الذَّاکَرِیْنَ وَالذَّاکِرَاتِ۔ (رواہ ابوداؤد و ابن ماجۃ)
" اور حضرت ابوسعید خدری و حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما روایت کرتے ہیں کہ سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " اگر کوئی آدمی رات میں بیوی کو جگائے اور وہ دونوں نماز پڑھیں ، یا یہ فرمایا کہ ان میں سے ہر ایک دو رکعتیں اکٹھی پڑھیں تو وہ (دونو) ذکر کرنے والے مردوں اور ذکر کرنے والی عورتوں (کے زمرے) میں لکھے جاتے ہیں۔" (ابوداؤد و ابن ماجہ)
تشریح
حدیث میں لفظ " اہل" سے مراد صرف بیوی بھی لی جا سکتی ہے اور بیوی اولاد، غلام اور لونڈیاں بھی مراد لی جا سکتی ہیں۔ درمیان روایت میں راوی کو شک واقع ہو گیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لفظ فَصَلَّیَا (یعنی اور وہ دونوں نماز پڑھیں) فرمایا ہے۔ یا لفظ صلی (یعنی ہر ایک دو رکعتیں اکٹھی پڑھیں ) فرمایا ہے ۔ بہر کیف یہ صرف لفظی اختلاف ہے دونوں کا مطلب ایک ہی ہے۔
آیت ( وَالذّٰكِرِيْنَ اللّٰهَ كَثِيْرًا وَّالذّٰكِرٰتِ اَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ مَّغْفِرَةً وَّاَجْرًا عَظِيْمًا 35 ) 33۔ الاحزاب : 35)
" اور اللہ تعالیٰ کو بہت زیادہ یاد کرنے والے مرد اور عورتیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے مغفرت اور بہت زیاہ ثواب (کا اجر و انعام ) تیار کر رکھا ہے۔"
مطلب یہ ہے کہ جو آدمی رات کو خود بھی اٹھ کر تہجد کی نماز پڑھے گا اور ذکر اللہ میں مشغول رہے گا اور اپنی بیوی و دیگر اہل خانہ کو بھی جگا کر اللہ کی عبادت میں مشغول رکھے گا تو ان سب کا شمار ان نیک و با سعادت مرد و عورتوں میں ہوگا جن کی فضیلت اس آیت میں بیان کی جاری ہے۔