تہجد کی نماز برائی سے روکتی ہے
راوی:
وَعَنْہُ قَالَ جَآءَ رَجُلٌ اِلَی النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ اِنَّ فُـلَانًا یُصَلِّی بِاللَّیْلِ فَاِذَا اَصْبَحَ سَرَقَ فَقَالَ اِنَّہ، سَیَنْھَاہُ مَا تَقُوْلُ ۔ (رواہ احمد بن حنبل و البیہقی فی شعب الایمان)
" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ فلاں آدمی رات کو تو نماز پڑھتا ہے مگر صبح اٹھ کر چوری کرتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " عنقریب اس کی نماز اسے اس چیز سے روک دے گی جو تم کہہ رہے ہو۔" (مسند احمد بن حنبل ، بیہقی)
تشریح
نماز کی خاصیت ہے کہ وہ انسان کو برائی کے راستے سے روکتی ہے اور نیکی کے راستے پر گامزن کرتی ہے جیسا کہ ارشاد ربانی ہے :
آیت ( اِنَّ الصَّلٰوةَ تَنْهٰى عَنِ الْفَحْشَا ءِ وَالْمُنْكَرِ ) 29۔ العنکبوت : 45)
" نماز بے حیائی اور بری باتوں سے روکتی ہے۔"
چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جب ایک ایسے آدمی کا ذکر کیا گیا جو رات کو تو عبادت الٰہی یعنی نماز تہجد میں مشغول رہتا اور صبح اٹھ کر چوری جیسے برے فعل کا مرتکب ہوتا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا کہ اگر وہ خلوص نیت اور جذبہ خالص کے تحت رات کی نماز پر مداومت کرتا ہے تو انشاء اللہ جلد ہی اللہ تعالیٰ اس نماز کی برکت سے اسے اس فعل قبیح سے توبہ کی توفیق عطا فرما دے گا اور اپنے قلب و دماغ میں نماز کی برکت و نورانیت کے اثر کی وجہ سے وہ چوری سے باز رہے گا۔