مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 1199

ہر رات میں قبولیت کی ایک ساعت ہوتی ہے

راوی:

وَعَنْ جَابِرٍص قَالَ سَمِعْتُ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم ےَقُوْلُ اِنَّ فِی اللَّےْلِ لَسَاعَۃً لَّا ےُوَافِقُھَا رَجُلٌ مُّسْلِمٌ ےَّسْاَلُ اللّٰہَ فِےْھَا خَےْرًا مِّنْ اَمْرِ الدُّنْےَا وَالْاٰخِرَۃِ اِلَّا اَعْطَاہُ اِےَّاہُ وَذَالِکَ کُلَّ لَےْلَۃٍ۔(صحیح مسلم)

" اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ رات کو ایک ایسی ساعت آتی ہے کہ جو مسلمان اسے پاتا ہے اور اس میں اللہ جل شانہ سے دنیا یا آخرت کی کسی بھلائی کا سوال کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے (ضرور) پورا فرماتا ہے اور (قبولیت کی ) یہ ساعت ہر رات میں ہوتی ہے۔ (صحیح مسلم)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ ہر شب کو ایک گھڑی ضرور آتی ہے جو قبولیت کی خوشخبری اپنے دامن میں لئے ہوئی آتی ہے جس با سعادت و خوش نصیب مسلمان کو وہ ساعت اور وہ گھڑی نصیب ہو جاتی ہے ۔ اور وہ اس میں جل شانہ کے سامنے اپنی جس دنیاوی و اخروی بھلائی کے لئے درخواست پیش کرتا ہے بامراد وکامیاب ہوتا ہے اور اس کی درخواست بارگاہ رب العزت سے قبولیت کا درجہ پاتی ہے ہاں وہ قبولیت اللہ جل شانہ کی طرف سے عطا و بخشش حکما بھی ہو سکتی ہے اور حقیقۃً بھی۔
ساعت قبولیت کے تعین کے بارے میں علماء کے ہاں اختلاف ہے چنانچہ بعض حضرات تو فرماتے ہیں کہ یہ ساعت مبہم ہے جیسے لیلۃ القدر اور ساعت جمعہ کہ ان میں کسی خاص وقت کے بارے میں تعین کے ساتھ نہیں کہا جا سکتا ہے کہ وہ ساعت فلاں وقت اور فلاں ٹائم آتی ہے اسی طرح ہر رات کو بھی قبولیت کی ساعت کا کوئی خاص وقت اور ٹائم مقرر نہیں ہے بلکہ کسی بھی وقت آجاتی ہے بعض علماء فرماتے ہیں کہ نصف شب کا وقت ساعت قبولیت ہے وا اللہ اعلم۔

یہ حدیث شیئر کریں