مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 1184

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رات معمول

راوی:

وَعَنْ یَعْلَی بْنِ مُمَلَّکٍ اَنَّہ، سَئَالَ اُمَّ سَلَمَۃَ زَوْجُ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم عَنْ قِرَا ءَ ۃٍ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم وَصَلَا تِہِ فَقَالَتْ وَمَا لَکُمْ وَصَلَاتِہٖ کَانَ یُسَلِّی ثُمَّ یَنَامُ قَدْرَ مَا صَلَّی ثُمَّ یُصَلِّی قَدْرَ مَا نَامَ ثُمَّ یَنَامُ قَدْرَ مَاصَلّٰی ثُمَّ یُصَلِّی قَدْرَ مَا نَامَ ثُمَّ یَنَا مُ قَدْرَ مَا صَلّٰی حَتّٰی یُصْبِحَ ثُمَّ نَعَتَتْ قِرَا ءَ تَہ، فَاِذَا ھِیَ تَنْعَتُ قِرَا ءَ ۃً مُفَسَّرَۃً حَرْفًا حَرْفًا۔ (رواہ ابوداؤد والترمذی والنسائی )

" اور حضرت یعلی بن مملک کے بارے میں منقول ہے کہ انہوں نے (ایک مرتبہ) حضرت ام سلمہ زوجہ مطہرہ سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرأت اور نماز کے بارے میں پوچھا (جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو پڑھتے تھے) انہوں نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز (اور قرأت بیان کرنے ) سے تمہیں کیا (حاصل ہوگا تم میں اتنی قوت کہاں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے برابر قرأت کر سکو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح نماز پڑھ سکو، اور اگر سننا ہی چاہتے ہو تو سنو کہ ) آپ نماز پڑھتے ، پھر جتنی دیر تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے اتنی ہی دیر تک سوتے، پھر (اٹھ کر) اتنی ہی دیر تک نماز پڑھتے جتنی دیر تک سو چکے ہوتے پھر جتنی دیر تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے اتنی ہی دیر تک سوتے یہاں تک کہ (یہ سلسلہ جاری رہتا اور ) صبح ہو جاتی، اس کے بعد حضرت ام سلمہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرأت بیان کی یہاں تک کہ انہوں نے خوب واضح اور ایک ایک حرف قرأت کا بیان کیا۔" (سنن ابوداؤد، جامع ترمذی ، سنن نسائی)

یہ حدیث شیئر کریں