مداومت عمل
راوی:
عَنْ مَّسْرُوْقٍ رحمۃ اللہ علیہ قَالَ سَاَلْتُ عَآئِشَۃَ اَیُّ الْعَمَلِ کَانَ اَحَبَّ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَتِ الدَّآئِمُ قُلْتُ فَاَیَّ حِےْنٍ کَانَ ےَقُوْمُ مِنَ اللَّےْلِ قَالَتْ کَانَ ےَقُوْمُ اِذَا سَمِعَ الصَّارِخَ۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)
" اور حضرت مسروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ سے رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے دریافت کیا کہ سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب کون سا عمل تھا؟ انہوں نے فرمایا کہ مداومت عمل میں نے پھر (یہ) پوچھا کہ رات تہجد کی نماز پڑھنے کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس وقت کھڑے ہوتے تھے؟ فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت کھڑے ہوتے تھے جب مرغ کی آواز سنتے تھے۔" (صحیح البخاری و صحیح مسلم )
تشریح
" مداومت عمل" کا مطلب یہ ہے کہ وہ نیک اور با مقصد عمل جس کو کرنے والا ہمیشہ پابندی کے ساتھ کرتا رہے اور جیسا کہ بعض روایات میں مذکور ہے کہ اگرچہ وہ عمل قلیل ہی کیوں نہ ہو۔
ہمارے اطراف میں تو عام طور پر مرغ رات کے بالکل آخر حصے یعنی صبح کے قریب بولتے ہیں مگر عرب میں عمومی طور پر آدھی رات کے بعد مرغ بولتے ہیں۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مرغ کے بولنے کی آواز سن کر اٹھتے تھے اور اس وقت تہجد کی نماز پڑھتے تھے۔