مشکوۃ شریف ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 1179

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک آیت پڑھتے ہوئے تمام رات کھڑے رہے

راوی:

وَعَنْ اَبِیْ ذَرِّ قَالَ قَامَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم حَتّٰی اَصْبَحَ بِاٰیَۃٍ وَالْآیَۃُ اِنْ تُعَذِّبْھُمْ فَاِنَّھُمْ عِبَادُکَ وَاِنْ تَغْفِرْلَھُمْ فَاِنَّکَ اَنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ۔ (رواہ النسائی و ابن ماجۃ)

" اور حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ (ایک رات نماز تہجد میں) سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم صبح تک کھڑے رہے اور یہ آیت پڑھتے رہے۔ آیت (اِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَاِنَّهُمْ عِبَادُكَ وَاِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَاِنَّكَ اَنْتَ الْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُ ١١٨ ) 5۔ المائدہ : 118) اگر تو انہیں عذاب دے تو وہ تیرے ہی بندے ہیں اگر تو انہیں بخش دے تو تو بڑا حکمت والا ہے۔" (سنن نسائی ، ابن ماجہ)

تشریح
حضرت عیسی علیہ السلام قیامت کی دن ! باری تعالیٰ کے حضور اپنی امت کے حق میں یہ آیت عرض کریں گے اور رحمت دو عالم شافع محشر، سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے تہجد کے وقت اپنی امت کے حسب حال یہ آیت پڑھی یعنی پروردگار کے حضور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کا حال عرض کیا اور اللہ کی بخشش کے طلب گار ہوئے، صدقے جائیے سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر میری جان قربان) کہ نماز تہجد میں کھڑے ہونے کے وقت سے لے کے صبح تک بار بار یہی دعا آپ صلی اللہ علیہ وسلم پڑھتے اور اپنی امت کی مغفرت و بخشش چاہتے رہے۔ صلی اللہ علیہ وسلم الف الف صلوٰۃ۔

یہ حدیث شیئر کریں