رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز تہجد کی کیفیت
راوی:
وَعَنْ زَےْدِبْنِ خَالِدِ الْجُھَنِیِّ ص اَنَّہُ قَالَ لَاَرْمُقَنَّ صَلٰوۃَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اللَّےْلَۃَ فَصَلّٰی رَکْعَتَےْنِ خَفِےْفَتَےْنِ ثُمَّ صَلّٰی رَکْعَتَےْنِ طَوِےْلَتَےْنِ طَوِےْلَتَےْنِ طَوِےْلَتَےْنِ ثُمَّ صَلّٰی رَکْعَتَےْنِ وَھُمَا دُوْنَ اللَّتَےْنِ قَبْلَھُمَا ثُمَّ صَلّٰی رَکْعَتَےْنِ وَھُمَا دُوْنَ اللَّتَےْنِ قَبْلَھُمَا ثُمَّ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ وَھُمَا دُوْنَ اللَّتَیْنِ قَبْلَہُمَا ثُمَّ اَوْتَرَ فَذَالِکَ ثَلٰثُ عَشَرَۃَ رَکْعَۃً رَوَاہُ مُسْلِمٌ قَوْلُہُ ثُمَّ صَلّٰی رَکْعَتَےْنِ وَھُمَا دُوْنَ اللَّتَےْنِ قَبْلَھُمَا اَرْبَعُ مَرَّاتٍ ھٰکَذَا فِی صَحِےْحِ مُسْلِمٍ وَاَ فْرَادِہِ مِنْ کِتَابِ الْحُمَیْدِیِّ وَمُوَطَّا مَالِکٍ وَسُنَنِ اَبِیْ دَاؤُدَ وَجَامِعِ الْاَصُوْلِ۔
" اور حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ (ایک مرتبہ میں نے ارادہ کیا کہ ) میں آج کی رات سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو دیکھتا رہوں گا چنانچہ ( میں نے دیکھا کہ ) پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں ہلکی پڑھیں پھر دو رکعتیں طویل سی پڑھیں ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں پڑھی جو ان دونوں رکعتوں سے کم (طویل) تھیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پہلے پڑھی تھیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں پڑھیں جو پہلے پڑھی گئی دونوں رکعتوں سے کم (طویل) تھیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں پڑھیں جو پہلے پڑھی جانے والی دونوں رکعتوں سے کم (طویل ) تھیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر پڑھے اور یہ سب تیرہ رکعتیں ہو گئیں (صحیح مسلم) اور زید کا یہ قول کہ پھر دو رکعتیں پڑھیں جو پہلے پڑھی گئی دونوں رکعتوں سے کم تھیں ، صحیح مسلم میں حمیدی کی کتاب میں ہے کہ جس میں انہوں نے فقط مسلم کی ہی روایتیں نقل کی ہیں اور مؤطا امام مالک ، سنن ابی داؤد، نیز جامع الاصول سب میں چار مرتبہ منقول ہے۔"
تشریح
اس حدیث سے صریحی طور پر یہ معلوم نہیں ہوتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر کی تین رکعتیں پڑھی تھیں یا ایک ہی رکعت پڑھی تھی اور کیونکہ اگر دو رکعتیں ہلکی اس نماز میں شمار نہ کی جائیں تو وتر کی تین رکعتیں ثابت ہو جائیں گی اور اگر ان دونوں رکعتوں کو بھی اس نماز میں شامل کیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ وتر کی ایک ہی رکعت پڑھی گئی، تاہم صحیح اور ظاہر یہی ہے کہ دونوں ہلکی رکعتیں اس نماز میں شامل نہیں تھیں اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر کی تین رکعتیں پڑھیں۔
حمیدی کی کتاب " جمع بین الصحیحین " میں تین قسم کی احادیث منقول ہیں۔ (١) متفق علیہ یعنی بخاری اور مسلم دونوں کی روایتیں (٢) افراد صحیح بخاری یعنی وہ روایتیں جنہیں صرف صحیح البخاری نے نقل کیا ہے۔ (٣) افراد مسلم۔ یعنی وہ روایتیں جنہیں صرف مسلم نے نقل کیا ہے۔ لہٰذا روایت کے آخری الفاظ کا مطلب یہ ہے کہ حدیث کے الفاظ ثُمَّ صَلَّی رَکْعَتَیْنِ وَ ھُمَادُوْنَ قَبْلَھُمَا متن صحیح مسلم میں چار مرتبہ منقول ہے اسی طرح کتاب حمیدی کہ جس میں صرف مسلم کی روایات منقول ہیں۔ موطا، امام مالک ، سنن ابی داؤد اور جامع الاصول میں بھی چار ہی مرتبہ منقول ہے ۔ مؤلف مشکوٰۃ نے اس چیز کو یہاں اتنی شد و مد اور مبالغے کے ساتھ اس لئے بیان کیا ہے کہ صاحب مصابیح کا رد ہو جائے کہ انہوں نے اس عبارت کو تین مرتبہ نقل کیا ہے جس کی بنا پر رکعتوں کی تعداد گیارہ رہ جاتی ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آخر عمر میں نفل نماز بیٹھ کر پڑھتے تھے