موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب نکاح کے بیان میں ۔ حدیث 999

جس عورت سے زنا کرے اس کی ماں سے نکاح درست ہونے کا بیان

راوی:

قَالَ مَالِک فِي الرَّجُلِ يَزْنِي بِالْمَرْأَةِ فَيُقَامُ عَلَيْهِ الْحَدُّ فِيهَا إِنَّهُ يَنْکِحُ ابْنَتَهَا وَيَنْکِحُهَا ابْنُهُ إِنْ شَائَ وَذَلِکَ أَنَّهُ أَصَابَهَا حَرَامًا وَإِنَّمَا الَّذِي حَرَّمَ اللَّهُ مَا أُصِيبَ بِالْحَلَالِ أَوْ عَلَی وَجْهِ الشُّبْهَةِ بِالنِّکَاحِ قَالَ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی وَلَا تَنْکِحُوا مَا نَکَحَ آبَاؤُکُمْ مِنْ النِّسَائِ
قَالَ مَالِک فَلَوْ أَنَّ رَجُلًا نَکَحَ امْرَأَةً فِي عِدَّتِهَا نِکَاحًا حَلَالًا فَأَصَابَهَا حَرُمَتْ عَلَی ابْنِهِ أَنْ يَتَزَوَّجَهَا وَذَلِکَ أَنَّ أَبَاهُ نَکَحَهَا عَلَی وَجْهِ الْحَلَالِ لَا يُقَامُ عَلَيْهِ فِيهِ الْحَدُّ وَيُلْحَقُ بِهِ الْوَلَدُ الَّذِي يُولَدُ فِيهِ بِأَبِيهِ وَکَمَا حَرُمَتْ عَلَی ابْنِهِ أَنْ يَتَزَوَّجَهَا حِينَ تَزَوَّجَهَا أَبُوهُ فِي عِدَّتِهَا وَأَصَابَهَا فَکَذَلِکَ يَحْرُمُ عَلَی الْأَبِ ابْنَتُهَا إِذَا هُوَ أَصَابَ أُمَّهَا

کہا مالک نے جو شخص زنا کرے ایک عورت سے اور اس کو حد لگائی جائے اب وہ شخص اس عورت کی بیٹی سے نکاح کر سکتا ہے اور اس شخص کا بیٹا اس عورت سے نکاح کر سکتا ہے ۔
کہا مالک نے اگر ایک شخص نے عدت کے اندر کسی عورت سے نکاح کیا اور اس سے صحبت کی تو وہ عورت اس کے بیٹے پر حرام ہو جائے گی اور اس عورت سے جو لڑکا پیدا ہوگا اس کا نسب اس شخص سے ثابت ہوگا اور اس شخص پر اس عورت کی بیٹی حرام ہو جائے گی ۔

Malik said that a man who had committed fornication with a woman and the hadd-punishment had been applied to him for it, could marry that woman's daughter and his son could marry the woman herself if he wished. That was because he had haram relations with her, and the relations Allah had made haram were from the relations made in a halal manner or in a manner resembling marriage. Allah, the Blessed, the Exalted, said, "Do not marry the women your fathers have married. " (Sura 4 ayat 21)

یہ حدیث شیئر کریں