جس جانور کی قربانی مستحب ہے اس کا بیان
راوی:
عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ضَحَّى مَرَّةً بِالْمَدِينَةِ قَالَ نَافِعٌ فَأَمَرَنِي أَنْ أَشْتَرِيَ لَهُ كَبْشًا فَحِيلًا أَقْرَنَ ثُمَّ أَذْبَحَهُ يَوْمَ الْأَضْحَى فِي مُصَلَّى النَّاسِ قَالَ نَافِعٌ فَفَعَلْتُ ثُمَّ حُمِلَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فَحَلَقَ رَأْسَهُ حِينَ ذُبِحَ الْكَبْشُ وَكَانَ مَرِيضًا لَمْ يَشْهَدْ الْعِيدَ مَعَ النَّاسِ قَالَ نَافِعٌ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يَقُولُ لَيْسَ حِلَاقُ الرَّأْسِ بِوَاجِبٍ عَلَى مَنْ ضَحَّى وَقَدْ فَعَلَهُ ابْنُ عُمَرَ
نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر نے قربانی کی ایک بار مدینہ میں تو مجھ کو حکم کیا ایک بکرا سینگ دار خریدنے کا اور اس کے ذبح کرنے کا عیدالاضحی کے روز عیدگاہ میں میں نے ایسا ہی کیا پھر وہ بکرا ذبح کیا ہوا بیجھا گیا عبداللہ بن عمر کے پاس جب انہوں نے اپنا سر منڈایا، ان دنوں میں وہ بیمار تھے عید کی نماز کو بھی نہیں آئے کہا نافع نے عبداللہ بن عمر کہتے تھے کہ سر منڈانا قربانی کرنے والے پر واجب نہیں ہے مگر عبداللہ بن عمر نے یوں ہی سر منڈایا ۔
Yahya related to me from Malik from Nafi that one time Abdullah ibn Umar wanted to sacrifice an animal at Madina. Nafi said, "He told me to buy him an excellent horned ram, then to sacrifice it on the Day of Sacrifice in the place where the people prayed." Nafi continued, "I did so and when the ram was sacrificed, it was carried to Abdullah ibn Umar who shaved his head. He was ill, and did not attend the Id with the people." Nafi added, "Abdullah ibn Umar used to say, 'Shaving the head is not obligatory for someone who sacrifices an animal.' Ibn Umar would do so however."