دریا کے شکار کے بیان میں
راوی:
عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي هُرَيْرَةَ سَأَلَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ عَمَّا لَفَظَ الْبَحْرُ فَنَهَاهُ عَنْ أَکْلِهِ قَالَ نَافِعٌ ثُمَّ انْقَلَبَ عَبْدُ اللَّهِ فَدَعَا بِالْمُصْحَفِ فَقَرَأَ أُحِلَّ لَکُمْ صَيْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُهُ قَالَ نَافِعٌ فَأَرْسَلَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ إِلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي هُرَيْرَةَ إِنَّهُ لَا بَأْسَ بِأَکْلِهِ
عبدالرحمن بن ابی ہریرہ نے پوچھا عبداللہ بن عمر سے اس جانور کے بارے جس کو دریا پھینک دے، تو منع کیا عبداللہ نے اس کے کھانے سے، پھر عبداللہ گھر گئے اور کلام اللہ کو منگوایا اور پڑھا اس آیت کو "حلال کیا گیا واسطے تمہارے شکار دریا کا اور طعام دریا کا " نافع نے کہا پھر عبداللہ بن عمر نے مجھ کو بھیجا عبدالرحمن بن ابی اہریرہ کے پاس یہ کہنے کو کہ اس جانور کا کھانا درست ہے ۔
Yahya related to me from Malik from Nafi that Abd ar-Rahman ibn Abi Hurayra asked Abdullah ibn Umar about eating what was cast up by the sea and he forbade him to eat it. Then Abdullah turned and asked for a Qur'an, and read, "The game of the sea and its flesh are halal for you." Nafi added, "Abdullah ibn Umar sent me to Abdar-Rahman Ibn Abi Hurayra to say that there was no harm in eating it."