پیدل چلنے کی نذروں کا بیان
راوی:
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي حَبِيبَةَ قَالَ قُلْتُ لِرَجُلٍ وَأَنَا حَدِيثُ السِّنِّ مَا عَلَی الرَّجُلِ أَنْ يَقُولَ عَلَيَّ مَشْيٌ إِلَی بَيْتِ اللَّهِ وَلَمْ يَقُلْ عَلَيَّ نَذْرُ مَشْيٍ فَقَالَ لِي رَجُلٌ هَلْ لَکَ أَنْ أُعْطِيَکَ هَذَا الْجِرْوَ لِجِرْوِ قِثَّائٍ فِي يَدِهِ وَتَقُولُ عَلَيَّ مَشْيٌ إِلَی بَيْتِ اللَّهِ قَالَ فَقُلْتُ نَعَمْ فَقُلْتُهُ وَأَنَا يَوْمَئِذٍ حَدِيثُ السِّنِّ ثُمَّ مَکَثْتُ حَتَّی عَقَلْتُ فَقِيلَ لِي إِنَّ عَلَيْکَ مَشْيًا فَجِئْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ لِي عَلَيْکَ مَشْيٌ فَمَشَيْتُ
عبداللہ بن ابی حبیبہ سے روایت ہے کہ میں نے کہا ایک شخص سے اور میں کمسن تھا کہ اگر کوئی شخص صرف اتنا ہی کہے کہ علی مشئی الی بیت اللہ یعنی میرے اوپر پیدل چلنا ہے بیت اللہ تک اور یہ نہیں کہا کہ میرے اوپر نذر ہے پیدل چلنے کی بیت اللہ تک تو اس پر کچھ لازم نہیں آتا، وہ شخص مجھ سے بولا کہ میرے ہاتھ میں یہ ککڑی ہے تجھے دیتا ہوں تو اتنا کہہ دے کہ میرے اوپر پیدل چلنا ہے بیت اللہ تک میں نے کہا ہاں کہتا ہوں تو میں نے کہہ دیا اور میں کم سن تھا پھر ٹھہر کر تھوڑی دیر میں مجھے عقل آئی اور لوگوں نے مجھ سے کہا کہ تجھ پیدل چلنا بیت اللہ تک واجب ہوا میں سعید بن مسیب کے پاس آیا اور ان سے پوچھا انہوں نے بھی کہا کہ تجھ پر پیدل چلنا واجب ہوا بیت اللہ تک تو میں پیدل چلا بیت اللہ تک ۔
Yahya related to me from Malik that Abdullah ibn Abi Habiba said, "I said to a man, when I was young, 'A man who only says that he must walk to the House of Allah and does not say that he has vowed to walk, does not have to walk.' A man said, 'Shall I give you this small cucumber?' and he had a small cucumber in his hand and you will say, 'I must walk to the house of Allah?' I said, 'Yes' and I said it, for at that time I was still immature. Then, when I came of age, some one said to me that I had to fulfill my vow. I went and asked Said ibn al-Musayyab about it, and he said to me, 'You must walk.' So I walked."
Malik said, "That is the custom among us."