موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب الجہاد کے بیان میں ۔ حدیث 914

جہاد کی فضلیت کا بیان

راوی:

عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ أَنَّهُ قَالَ الْغَزْوُ غَزْوَانِ فَغَزْوٌ تُنْفَقُ فِيهِ الْکَرِيمَةُ وَيُيَاسَرُ فِيهِ الشَّرِيکُ وَيُطَاعُ فِيهِ ذُو الْأَمْرِ وَيُجْتَنَبُ فِيهِ الْفَسَادُ فَذَلِکَ الْغَزْوُ خَيْرٌ کُلُّهُ وَغَزْوٌ لَا تُنْفَقُ فِيهِ الْکَرِيمَةُ وَلَا يُيَاسَرُ فِيهِ الشَّرِيکُ وَلَا يُطَاعُ فِيهِ ذُو الْأَمْرِ وَلَا يُجْتَنَبُ فِيهِ الْفَسَادُ فَذَلِکَ الْغَزْوُ لَا يَرْجِعُ صَاحِبُهُ کَفَافًا

یحیی بن سعید سے روایت ہے کہ معاذ بن جبل نے کہا جہاد دو قسم کے ہیں ایک وہ جس میں عمدہ سے عمدہ مال صرف کیا جاتا ہے اور رفیق کے ساتھ محبت کی جاتی ہے اور افسر کی اطاعت کی جاتی ہے اور فسار سے پرہیز رہتا ہے یہ جہاد سب کا سب ثواب ہے اور ایک وہ جہاد ہے جس میں اچھا مال صرف نہیں کیا جاتا اور رفیق سے محبت نہیں ہوتی اور افسر کی نافرمانی ہوتی ہے اور فسار سے پرہیز نہیں ہوتا یہ جہاد ایسا ہے اس میں جو کوئی جائے ثواب تو کیا خالی لوٹ کر آنا مشکل ہے ۔

Yahya related to me from Malik from Yahya ibn Said that Muadh ibn Jabal said, "There are two military expeditions. There is one military expedition in which valuables are spent, the contributor is willing, the authorities are obeyed, and corruption is avoided. That military expedition is all good. There is a military expedition in which valuables are not spent, the contributor is not willing, the authorities are not obeyed, and corruption is not avoided. The one who fights in that military expedition does not return with reward."

یہ حدیث شیئر کریں