جہاد کی طرف رغبت دلانے کا بیان
راوی:
عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ قَالَ کَتَبَ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ يَذْکُرُ لَهُ جُمُوعًا مِنْ الرُّومِ وَمَا يَتَخَوَّفُ مِنْهُمْ فَکَتَبَ إِلَيْهِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّهُ مَهْمَا يَنْزِلْ بِعَبْدٍ مُؤْمِنٍ مِنْ مُنْزَلِ شِدَّةٍ يَجْعَلْ اللَّهُ بَعْدَهُ فَرَجًا وَإِنَّهُ لَنْ يَغْلِبَ عُسْرٌ يُسْرَيْنِ وَأَنَّ اللَّهَ تَعَالَی يَقُولُ فِي کِتَابِهِ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اصْبِرُوا وَصَابِرُوا وَرَابِطُوا وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُونَ
زید بن اسلم سے روایت ہے کہ ابوعبیدہ بن جراح نے حضرت عمر کو روم کے لشکروں کا اور اپنے خوف کا حال لکھا ؛ حضرت عمر نے جواب لکھا کہ بعد حمد ونعت کے معلوم ہو کہ بندہ مومن پر جب کوئی سختی اترتی ہے تو اس کے بعد اللہ پاک خوشی دیتا ہے؛ اور ایک سختی دو آسانیوں پر غالب نہیں ہو سکتی؛ اور بے شک اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں فرمایا ؛ " اے ایمان والو صبر کرو مصیبتوں پر اور صبر کرو کفار کے مقابلہ میں اور قائم رہو جہاد پر اور ڈرو اللہ سے شاید کہ تم نجات پاؤ" ۔
Yahya related to me from Malik that Zayd ibn Aslam had said that Ubayda ibn al-Jarrah had written to Umar ibn al-Khattab mentioning to him a great array of Byzantine troops and the anxiety they were causing him. Umar ibn al-Khattab wrote in reply to him, "Whatever hardship befalls a believing slave, Allah will make an opening for him after it, and a hardship will not overcome two eases. Allah the Exalted says in His Book, 'O you who trust, be patient, and vie in patience; be steadfast and fear Allah, perhaps you will profit.' " (Sura 3 ayat 200).