حج کی مختلف احادیث کا بیان
راوی:
عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ مَرَّ بِامْرَأَةٍ مَجْذُومَةٍ وَهِيَ تَطُوفُ بِالْبَيْتِ فَقَالَ لَهَا يَا أَمَةَ اللَّهِ لَا تُؤْذِي النَّاسَ لَوْ جَلَسْتِ فِي بَيْتِکِ فَجَلَسَتْ فَمَرَّ بِهَا رَجُلٌ بَعْدَ ذَلِکَ فَقَالَ لَهَا إِنَّ الَّذِي کَانَ قَدْ نَهَاکِ قَدْ مَاتَ فَاخْرُجِي فَقَالَتْ مَا کُنْتُ لِأُطِيعَهُ حَيًّا وَأَعْصِيَهُ مَيِّتًا
عَنْ مَالِک أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ کَانَ يَقُولُ مَا بَيْنَ الرُّکْنِ وَالْبَابِ الْمُلْتَزَمُ
ابن ابی ملکیہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب ایک جذامی عورت کے پاس سے گزرے جو خانہ کعبہ کا طواف کر رہی تھی، تو (عمر نے) کہا اے اللہ کی لونڈی لوگوں کو تکلیف مت دے، کاش تو اپنے گھر میں بیٹھتی ، وہ اپنے گھر میں بیٹھی رہی یہاں تک کہ ایک شخص اس سے ملا اور بولا کہ جس شخص نے تجھ کو منع کیا تھا وہ مر گیا، اب نکل؛ عورت بولی میں ایسی نہیں کہ زندگی میں تو میں اس شخص کی اطاعت کروں اور مرنے کے بعد اس کی نافرمانی کروں۔
امام مالک کو یہ روایت پہنچی کہ عبداللہ بن عباس کہتے تھے کہ "ملتزم " حجر اسود اور کعبہ کے دروازہ کے درمیان میں ہے ۔
Yahya related to me from Malik from Abdullah ibn Abi Bakr ibn Hazm from Ibn
Abi Mulayka that Umar ibn al-Khattab passed a leprous woman doing tawaf of the House, and he said to her, "Slave of Allah, do not make people uneasy. Better that you stay in your house," so she did so. A man passed by her after that and said to her, "The one who forbade you has died, so come out," and she replied, "I am not going to obey him when he is alive and disobey him when he is dead."