مقیم کی نماز کا بیان مکہ اور منی میں
راوی:
حَدَّثَنِي يَحْيَی عَنْ مَالِک أَنَّهُ قَالَ مَنْ قَدِمَ مَکَّةَ لِهِلَالِ ذِي الْحِجَّةِ فَأَهَلَّ بِالْحَجِّ فَإِنَّهُ يُتِمُّ الصَّلَاةَ حَتَّی يَخْرُجَ مِنْ مَکَّةَ لِمِنًی فَيَقْصُرَ وَذَلِکَ أَنَّهُ قَدْ أَجْمَعَ عَلَی مُقَامٍ أَکْثَرَ مِنْ أَرْبَعِ لَيَالٍ
کہا مالک نے جو شخص ذی الحجہ کا چاند دیکھتے ہی مکہ میں آگیا اور حج کا احرام باندھا تو وہ جب تک مکہ میں رہے چار رکعتیں پڑھے اس واسطے کہ اس نے چار راتوں سے زیادہ رہنے کی نیت کر لی۔
Yahya related to me that Malik said, "Someone who comes to Makka at or before the new moon of Dhu'l-Hij ja and goes into ihram for the hajj should do the full prayer until he leaves Makka for Mina, and then he should shorten the prayer. This is because he has decided to stay there for more than four nights."