موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب الحج ۔ حدیث 788

عرفات اور مزدلفہ میں ٹھہرنے کا بیان

راوی:

حَدَّثَنِي عَنْ مَالِک عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّهُ کَانَ يَقُولُ اعْلَمُوا أَنَّ عَرَفَةَ کُلَّهَا مَوْقِفٌ إِلَّا بَطْنَ عُرَنَةَ وَأَنَّ الْمُزْدَلِفَةَ کُلَّهَا مَوْقِفٌ إِلَّا بَطْنَ مُحَسِّرٍ
قَالَ مَالِک قَالَ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی فَلَا رَفَثَ وَلَا فُسُوقَ وَلَا جِدَالَ فِي الْحَجِّ قَالَ فَالرَّفَثُ إِصَابَةُ النِّسَائِ وَاللَّهُ أَعْلَمُ قَالَ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی أُحِلَّ لَکُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَی نِسَائِکُمْ قَالَ وَالْفُسُوقُ الذَّبْحُ لِلْأَنْصَابِ وَاللَّهُ أَعْلَمُ

عبداللہ بن زبیر کہتے تھے جانو تم کہ عرفات سارا ٹھہرنے کی جگہ ہے مگر بطن محسر ۔
کہا مالک نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے فلا رفث ولا فسوق ولاجدال فی الحج، نہ رفث ہے نہ فسق ہے نہ جھگڑا ہے حج میں، تو رفث کے معنی جماع کے ہیں اور اللہ خوب جانتا ہے فرمایا ہے احل لکم لیلة الصیام الرفث الی نساءکم حلال ہے تمہارے لئے روزوں کی رات میں جماع اپنی عورتوں سے یہاں پر رفث سے جماع مراد ہے۔

Yahya related to me from Malik from Hisham ibn Urwa that Abdullah ibn az-Zubayr used to say, "Know that the whole of Arafa is a standing-place except for the middle of Urana, and that the wholeof Muzdalifa is a standing-place except for the middle of Muhassir."

یہ حدیث شیئر کریں