موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب الحج ۔ حدیث 772

جب ہدی مر جائے یا چلنے سے عاجز ہو جائے یا کھو جائے اس کا بیان

راوی:

عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ أَنَّهُ قَالَ مَنْ سَاقَ بَدَنَةً تَطَوُّعًا فَعَطِبَتْ فَنَحَرَهَا ثُمَّ خَلَّی بَيْنَهَا وَبَيْنَ النَّاسِ يَأْکُلُونَهَا فَلَيْسَ عَلَيْهِ شَيْئٌ وَإِنْ أَکَلَ مِنْهَا أَوْ أَمَرَ مَنْ يَأْکُلُ مِنْهَا غَرِمَهَا،عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ مِثْلَ ذَلِكَ

سعید بن مسیب نے کہا جو شخص ہدی کا اونٹ لے جائے پھر وہ تلف ہونے لگے اور وہ اس کونحر کر کے چھوڑ دے کہ لوگ اس میں سے کھائیں تو اس پر کچھ الزام نہیں ہے البتہ اگر خود اس میں سے کھائے یا کسی کو کھانے کا حکم دے تو تاوان لازم ہوگا، عبداللہ بن عباس نے بھی ایسا ہی کہا ہے ۔

Yahya related to me from Malik from Ibn Shihab that Said ibn al-Musayyab said, "If someone dedicates an animal voluntarily and then it is injured and he kills it and gives everyone a free hand in eating it, he owes nothing. If, however, he eats some of it himself, or tells certain other people to eat it, then he owes compensation."Yahya related to me from Malik from Thawr ibn Zayd ad-Dili from Abdullah ibn Abbas the same as that.

یہ حدیث شیئر کریں