موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب الحج ۔ حدیث 698

جس شکار کا محرم کو کھانا درست ہے اسکا بیان

راوی:

عَنْ الْبَهْزِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يُرِيدُ مَكَّةَ وَهُوَ مُحْرِمٌ حَتَّى إِذَا كَانَ بِالرَّوْحَاءِ إِذَا حِمَارٌ وَحْشِيٌّ عَقِيرٌ فَذُكِرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ دَعُوهُ فَإِنَّهُ يُوشِكُ أَنْ يَأْتِيَ صَاحِبُهُ فَجَاءَ الْبَهْزِيُّ وَهُوَ صَاحِبُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ شَأْنَكُمْ بِهَذَا الْحِمَارِ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا بَكْرٍ فَقَسَمَهُ بَيْنَ الرِّفَاقِ ثُمَّ مَضَى حَتَّى إِذَا كَانَ بِالْأُثَابَةِ بَيْنَ الرُّوَيْثَةِ وَالْعَرْجِ إِذَا ظَبْيٌ حَاقِفٌ فِي ظِلٍّ فِيهِ سَهْمٌ فَزَعَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ رَجُلًا أَنْ يَقِفَ عِنْدَهُ لَا يَرِيبُهُ أَحَدٌ مِنْ النَّاسِ حَتَّى يُجَاوِزَهُ

زید بن کعب بہزی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے مکہ کے قصد سے احرام باندھے ہوئے جب روحا میں پہنچے تو ایک گورخر زخمی دیکھا تو بیان کیا یہ ماجرا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کو پڑا رہنے دو اس کا مالک آجائے گا اتنے میں بہزی آیا وہی اس کا مالک تھا وہ بولا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس گورخر کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم مختار ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر کو حکم کیا انہوں نے اس کا گوشت تقسیم کیا سب ساتھیوں کو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھے جب اثابہ میں پہنچے جو درمیان میں ہے رویثہ اور عرج کے تو دیکھا کہ ایک ہرن اپنا سر جھکائے ہوئے سائے میں کھڑا ہے اور ایک تیر اس کو لگا ہوا ہے تو کہا بہزی نے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو کہ کھڑا رہے اس کے پاس، تاکہ کوئی اس کو نہ چھیڑے یہاں تک کہ لوگ آگے بڑھ جائیں ۔

Yahya related to me from Malik that Yahya ibn Said al-Ansari said that Muhammad ibn Ibrahim ibn al-Harith at-Taymi told him from Isa ibn Talha ibn Ubaydullah, fromUmayr ibn Salama ad-Damri, from al-Bahzi, that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, set out once for Makka while in ihram. When they had reached ar-Rawha, they unexpectedly came upon a wounded wild ass. Someone mentioned it to the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, and hesaid, "Leave it. The man to whom it belongs is about to come." Then al-Bahzi, who was the man, came to the Prophet, may Allah bless him and grant him peace, and said, "Messenger of Allah, do whatever you want with this ass,' and the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, told Abu Bakr to divide it up among the company. Then they went on until they came to the well of al-Uthaba, which was between ar-Ruwaytha and al-Arj (between Makka and Madina), where they unexpectedly came upon a gazelle with an arrow in it, Iying on its side in some shade. He claimed that the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, told someone to stand by it to make sure no one disturbed it until everyone had passed by.

یہ حدیث شیئر کریں