موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب الجنائز ۔ حدیث 487

نماز جنازہ کے احکام
مردہ کے دفن کے بیان میں

راوی:

عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ کَانَ يَقُولُ لَا يُصَلِّي الرَّجُلُ عَلَی الْجَنَازَةِ إِلَّا وَهُوَ طَاهِرٌ
عَنْ مَالِک أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُوُفِّيَ يَوْمَ الْاثْنَيْنِ وَدُفِنَ يَوْمَ الثُّلَاثَائِ وَصَلَّی النَّاسُ عَلَيْهِ أَفْذَاذًا لَا يَؤُمُّهُمْ أَحَدٌ فَقَالَ نَاسٌ يُدْفَنُ عِنْدَ الْمِنْبَرِ وَقَالَ آخَرُونَ يُدْفَنُ بِالْبَقِيعِ فَجَائَ أَبُو بَکْرٍ الصِّدِّيقُ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا دُفِنَ نَبِيٌّ قَطُّ إِلَّا فِي مَکَانِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ فَحُفِرَ لَهُ فِيهِ فَلَمَّا کَانَ عِنْدَ غُسْلِهِ أَرَادُوا نَزْعَ قَمِيصِهِ فَسَمِعُوا صَوْتًا يَقُولُ لَا تَنْزِعُوا الْقَمِيصَ فَلَمْ يُنْزَعْ الْقَمِيصُ وَغُسِّلَ وَهُوَ عَلَيْهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

نافع سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر کہتے تھے جنازہ کی نماز بغیر وضو کے کوئی نہ پڑھے ۔
امام مالک کو پہنچا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات کی دو شبنہ کے روز اور دفن کئے گئے منگل کے روز اور نماز پڑھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر لوگوں نے اکیلے اکیلے کوئی ان کا امام نہ تھا پھر کہا بعض لوگوں نے دفن کئے جائیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر کے پاس اور بعض نے کہا بقیع میں تو آئے حضرت ابوبکر اور کہا سنا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتے تھے نہیں دفن کیا گیا کوئی نبی مگر اس مقام میں جہاں اس کی وفات ہوئی پھر کھودی گئی قبر اسی مقام میں جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کی تھی جب غسل کا وقت آیا تو لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کرتہ اتارنا چاہا سو ایک آواز سنی مت اتارو کرتے کو پس نہ اتارا گیا کرتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اور غسل دیئے گئے کرتہ پہنے ہوئے ۔

Yahya related to me from Malik from Nafi that Abdullah ibn Umar used to say, "No-one should pray over a dead person unless he is in wudu."
Yahya said that he heard Malik say, "I have not seen any person of knowledge disapproving of praying over either a child born of adultery or its mother."

یہ حدیث شیئر کریں