موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب القرآن ۔ حدیث 422

کلام اللہ کا دور مقرر کرنا

راوی:

عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ أَنَّهُ قَالَ کُنْتُ أَنَا وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی بْنِ حَبَّانَ جَالِسَيْنِ فَدَعَا مُحَمَّدٌ رَجُلًا فَقَالَ أَخْبِرْنِي بِالَّذِي سَمِعْتَ مِنْ أَبِيکَ فَقَالَ الرَّجُلُ أَخْبَرَنِي أَبِي أَنَّهُ أَتَی زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ فَقَالَ لَهُ کَيْفَ تَرَی فِي قِرَائَةِ الْقُرْآنِ فِي سَبْعٍ فَقَالَ زَيْدٌ حَسَنٌ وَلَأَنْ أَقْرَأَهُ فِي نِصْفٍ أَوْ عَشْرٍ أَحَبُّ إِلَيَّ وَسَلْنِي لِمَ ذَاکَ قَالَ فَإِنِّي أَسْأَلُکَ قَالَ زَيْدٌ لِکَيْ أَتَدَبَّرَهُ وَأَقِفَ عَلَيْهِ

یحیی بن سعید سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا میں اور محمد بن یحیی بن حبان بیٹھے ہوئے تھے سو محمد نے ایک شخص کو بلایا اور کہا تم نے جو اپنے باپ سے سنا ہے اس کو بیان کرو اس شخص نے کہا میرا باپ گیا زیدی بن ثابت کے پاس اور ان سے پوچھا کہ سات روز میں کلام اللہ تمام کرنا کیسا ہے بولے اچھا ہے میرے نزدیک پندرہ روز یا بیس روز میں تمام کرنا بہتر ہے پوچھو مجھ سے کیوں کہا انہوں نے میں نے پوچھا کیوں زید نے کہا تاکہ میں اس کو سمجھتا جاؤں یاد رکھتا جاؤں

Yahya related to me from Malik that Yahya ibn Said said, "Once Muhammad ibn Yahya ibn Habban and I were sitting down, and Muhammad called a man over to him and said to him, 'Tell me what you have heard from your father.' The man replied that his father had told him that he went to Zayd ibn Thabit and asked him, 'What do you think of reciting the whole Qur'an in seven days?' Zayd said, 'That's good, but I prefer to recite it in two weeks, or ten days. Ask me why that is.' He said, 'I ask you then.' Zayd said, 'So that I can reflect on it and pause in it.' "

یہ حدیث شیئر کریں