نماز کسوف کا بیان
راوی:
عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ يَهُودِيَّةً جَائَتْ تَسْأَلُهَا فَقَالَتْ أَعَاذَکِ اللَّهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ فَسَأَلَتْ عَائِشَةُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُعَذَّبُ النَّاسُ فِي قُبُورِهِمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَائِذًا بِاللَّهِ مِنْ ذَلِکَ ثُمَّ رَکِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ غَدَاةٍ مَرْکَبًا فَخَسَفَتْ الشَّمْسُ فَرَجَعَ ضُحًی فَمَرَّ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ الْحُجَرِ ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي وَقَامَ النَّاسُ وَرَائَهُ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَفَعَ فَسَجَدَ ثُمَّ قَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّکُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَفَعَ ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ انْصَرَفَ فَقَالَ مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ ثُمَّ أَمَرَهُمْ أَنْ يَتَعَوَّذُوا مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ
حضرت ام المومنین عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ایک یہودی عورت آئی ان کے پاس مانگنے کو تو کہا اس نے اللہ بچائے تجھ کو قبر کے عذاب سے پس پوچھا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا لوگوں کو عذاب ہوگا قبروں میں فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میں پناہ مانگتا ہوں اللہ کے اس عذاب سے پھر سوار ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن سواری پر سو گہن لگا آفتاب کو اور لوٹے آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجروں کے پیچھے سے پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑے ہوئے پھر قیام کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑی دیر تک پھر سر اٹھایا اور قیام کیا بڑی دیر تک لیکن پہلے قیام سے کچھ کم پھر رکوع کیا بڑی دیر تک لیکن پہلے رکوع سے کچھ کم پھر سر اٹھا کر سجدہ کیا پھر قیام کیا آپ نے بڑی دیر تک لیکن اول رکعت کے قیام سے کچھ کم پھر رکوع کیا لمبا رکوع لیکن پہلے رکوع سے کچھ کم پھر سر اٹھا کر سجدہ کیا پھر نماز سے فارغ ہو کر جو کچھ اللہ تعالیٰ نے چاہا باتیں کیں پھر حکم کیا ان کو کہ پناہ مانگیں اللہ سے قبر کے عذاب سے ۔
Yahya related to me from Malik from Yahya ibn Said from 'Amra bint Abd ar-Rahman from A'isha, the wife of the Prophet, may Allah bless him and grant him peace, that a jewish woman came to beg from her and said, "May Allah give you refuge from the punishment of the grave." So A'isha asked the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, "Are people punished in their graves?", and the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, took refuge in Allah from that. Then one morning the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, went out on a journey and there was an eclipse of the sun, and he returned in the late morning and passed through his apartments. Then he stood and prayed, and the people stood behind him. He stood for a long time, and then went into ruku for a long time. Then he rose and stood for a long time, though less than the first time, and then went into ruku for a long time, though less than the first time. Then he rose, and went down into sajda. Then he stood for a long time, though less than the time before, and then went into ruku for a long time, though less than the time before. Then he rose and stood for a long time, though less than the time before, and then went into ruku for a long time, though less than the time before. Then he rose, and went down into sajda. When he had finished he said what Allah willed him to say, and then he told them to seek protection for themselves from the punishment of the grave."