نماز عید کی قبل خطبے کے پڑھنا
راوی:
عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَی ابْنِ أَزْهَرَ قَالَ شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَصَلَّی ثُمَّ انْصَرَفَ فَخَطَبَ النَّاسَ فَقَالَ إِنَّ هَذَيْنِ يَوْمَانِ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صِيَامِهِمَا يَوْمُ فِطْرِکُمْ مِنْ صِيَامِکُمْ وَالْآخَرُ يَوْمٌ تَأْکُلُونَ فِيهِ مِنْ نُسُکِکُمْ قَالَ أَبُو عُبَيْدٍ ثُمَّ شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ فَجَائَ فَصَلَّی ثُمَّ انْصَرَفَ فَخَطَبَ وَقَالَ إِنَّهُ قَدْ اجْتَمَعَ لَکُمْ فِي يَوْمِکُمْ هَذَا عِيدَانِ فَمَنْ أَحَبَّ مِنْ أَهْلِ الْعَالِيَةِ أَنْ يَنْتَظِرَ الْجُمُعَةَ فَلْيَنْتَظِرْهَا وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَرْجِعَ فَقَدْ أَذِنْتُ لَهُ قَالَ أَبُو عُبَيْدٍ ثُمَّ شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ وَعُثْمَانُ مَحْصُورٌ فَجَائَ فَصَلَّی ثُمَّ انْصَرَفَ فَخَطَبَ
ابو عبید سے جو مولیٰ ہیں عبدالرحمن بن ازہر کے روایت ہے کہ میں حاضر ہوا عید کے روز عمر بن خطاب کے ساتھ تو نماز پڑھی حضرت عمر نے پھر فارغ ہوئے اور خطبہ پڑھا تو کہا کہ یہ دو دن وہ دن ہیں کہ منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ رکھنے سے ان دنوں میں یہ عید الفطر کا دن ہے جس دن تم روزہ موقوف کرتے ہو اور عید الضحی وہ دن ہے کہ اس دن اپنی قربانی کا گوشت کھاتے ہو ابوعبید نے کہا کہ پھر حاضر ہوا میں عید کو عثمان بن عفان کے ساتھ تو انہوں نے آکر نماز پڑھی پھر نماز سے فارغ ہو کر خطبہ پڑھا اور کہا کہ آج کے روزہ دو عید ہیں تو جس شخص کا جی چاہے باہر والوں سے تو ٹھہر جائے جمعہ کے واسطے اور جو چاہے کہ اپنے گھر جائے تو چلا جائے میں نے اجازت دی کہا ابوعبید نے پھر حاضر ہوا میں عید کو ساتھ علی بن ابی طالب کے اور عثمان گھرے ہوئے تھے تو حضرت علی نے آکر نماز پڑھائی پھر نماز سے فارغ ہو کر خطبہ پڑھا ۔
Yahya related to me from Malik from Ibn Shihab that Abu Ubayd, the mawla of Ibn Azhar said, "I was present at an id with Umar ibn al-Khattab. He prayed, and then after he had prayed he gave a khutba to the people and said, 'The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, forbade fasting on these two days – the day you break your fast (after Ramadan), and the day you eat from your sacrifice (after Hajj) .' "
Abu Ubaydcontinued,"Then I was present at an id with Uthman ibn Affan. He came and prayed, and when he had finished he gave a khutba and said, 'Two ids have been joined together for you on this day of yours. If any of the people of al-Aliyya (the hills outlying Madina) want to wait for the jumua they can do so, and if any of them want to return, I have given them permission.' Abu Ubayd continued, "Then I was present at an id with AIi ibn Abi Talib (at the time when Uthman was being detained). He came and prayed, and then after he had prayed he gave a khutba."