جامع الصلوة
راوی:
عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا قَالَتْ کَانَ أَحَبُّ الْعَمَلِ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي يَدُومُ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ
عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ كَانَ رَجُلَانِ أَخَوَانِ فَهَلَكَ أَحَدُهُمَا قَبْلَ صَاحِبِهِ بِأَرْبَعِينَ لَيْلَةً فَذُكِرَتْ فَضِيلَةُ الْأَوَّلِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَلَمْ يَكُنْ الْآخَرُ مُسْلِمًا قَالُوا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَانَ لَا بَأْسَ بِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا يُدْرِيكُمْ مَا بَلَغَتْ بِهِ صَلَاتُهُ إِنَّمَا مَثَلُ الصَّلَاةِ كَمَثَلِ نَهْرٍ غَمْرٍ عَذْبٍ بِبَابِ أَحَدِكُمْ يَقْتَحِمُ فِيهِ كُلَّ يَوْمٍ خَمْسَ مَرَّاتٍ فَمَا تَرَوْنَ ذَلِكَ يُبْقِي مِنْ دَرَنِهِ فَإِنَّكُمْ لَا تَدْرُونَ مَا بَلَغَتْ بِهِ صَلَاتُهُ
حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عَطَاءَ بْنَ يَسَارٍ كَانَ إِذَا مَرَّ عَلَيْهِ بَعْضُ مَنْ يَبِيعُ فِي الْمَسْجِدِ دَعَاهُ فَسَأَلَهُ مَا مَعَكَ وَمَا تُرِيدُ فَإِنْ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ يُرِيدُ أَنْ يَبِيعَهُ قَالَ عَلَيْكَ بِسُوقِ الدُّنْيَا وَإِنَّمَا هَذَا سُوقُ الْآخِرَةِ
حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ بَنَى رَحْبَةً فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ تُسَمَّى الْبُطَيْحَاءَ وَقَالَ مَنْ كَانَ يُرِيدُ أَنْ يَلْغَطَ أَوْ يُنْشِدَ شِعْرًا أَوْ يَرْفَعَ صَوْتَهُ فَلْيَخْرُجْ إِلَى هَذِهِ الرَّحْبَةِ
حضرت ام المومنین عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ کام بہت پسند تھا جو ہمیشہ آدمی اس کو کرتا رہے ۔
سعد بن ابی وقاص سے روایت ہے کہ دو بھائی تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ان میں سے ایک دوسرے سے چالیس دن پہلے مر گیا تو لوگوں نے تعریف کی اس کی جو پہلے مرا تھا تب فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا دوسرا بھائی مسلمان نہ تھا بولے ہاں مسلمان تھا وہ بھی کچھ برا نہ تھا تب فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم کیا جانو دوسرے کی نماز نے اس کو کس درجہ پر پہنچایا نماز کی مثال ایسی ہے کہ جیسے ایک نہر میٹھے پانی کی بہت گہری کسی نے دروازے پر بہتی ہو اور وہ اس میں پانچ وقت غوطہ لگایا کرے کیا اس کے بدن پر کچھ میل رہے گی پھر تم کیا جانو کہ نماز نے دوسرے بھائی کے مرتبہ کس درجہ کر پہنچایا ۔
امام مالک کو پہنچا کہ عطاء بن یسار جب دیکھتے کسی شخص کو جو سودا بیچتا ہے مسجد میں پھر بلاتے اس کو پھر پوچھتے اس سے کیا ہے تیرے پاس اور تو کیا چاہتا ہے اگر وہ بولتا کہ میں بیچنا چاہتا ہوں تو کہتے جاؤ دنیا کے بازار میں یہ تو آخرت کا بازار ہے ۔
امام مالک کو پہنچا کہ حضرت عمر نے ایک جگہ بنا دی مسجد کے کونے میں اس کا نام بطیحا تھا اور کہہ دیا تھا کہ جو کوئی بک بک کرنا چاہے یا اشعار پڑھنا چاہے یا پکارنا چاہے تو اس جگہ کو چلا جائے ۔
Yahya related to me from Malik from Hisham ibn Urwa from his father that A'isha, the wife of the Prophet, may Allah bless him and grant him peace, said, "The actions which the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, loved most were those which were done most constantly."