دو نمازوں کے جمع کرنے کا بیان سفر اور حضر میں
راوی:
عَنْ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُمْ خَرَجُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ تَبُوکَ فَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْمَعُ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَائِ قَالَ فَأَخَّرَ الصَّلَاةَ يَوْمًا ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّی الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا ثُمَّ دَخَلَ ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّی الْمَغْرِبَ وَالْعِشَائَ جَمِيعًا ثُمَّ قَالَ إِنَّکُمْ سَتَأْتُونَ غَدًا إِنْ شَائَ اللَّهُ عَيْنَ تَبُوکَ وَإِنَّکُمْ لَنْ تَأْتُوهَا حَتَّی يَضْحَی النَّهَارُ فَمَنْ جَائَهَا فَلَا يَمَسَّ مِنْ مَائِهَا شَيْئًا حَتَّی آتِيَ فَجِئْنَاهَا وَقَدْ سَبَقَنَا إِلَيْهَا رَجُلَانِ وَالْعَيْنُ تَبِضُّ بِشَيْئٍ مِنْ مَائٍ فَسَأَلَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ مَسِسْتُمَا مِنْ مَائِهَا شَيْئًا فَقَالَا نَعَمْ فَسَبَّهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ لَهُمَا مَا شَائَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ ثُمَّ غَرَفُوا بِأَيْدِيهِمْ مِنْ الْعَيْنِ قَلِيلًا قَلِيلًا حَتَّی اجْتَمَعَ فِي شَيْئٍ ثُمَّ غَسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ ثُمَّ أَعَادَهُ فِيهَا فَجَرَتْ الْعَيْنُ بِمَائٍ کَثِيرٍ فَاسْتَقَی النَّاسُ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوشِکُ يَا مُعَاذُ إِنْ طَالَتْ بِکَ حَيَاةٌ أَنْ تَرَی مَا هَاهُنَا قَدْ مُلِئَ جِنَانًا
معاذ بن جبل سے روایت ہے کہ صحابہ نکلے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غزوہ تبوک کے سال تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمع کرتے ظہر اور عصر اور مغرب اور عشاء کو پس ایک دن تاخیر کی ظہر کی پھر نکل کر ظہر اور عصر کو ایک ساتھ پڑھا پھر داخل ہوئے ایک مقام میں پھر وہاں سے نکل کر مغرب اور عشاء کو ایک ساتھ پڑھا پھر فرمایا کہ کل اگر اللہ چاہے تو تم پہنچ جاؤں گے تبوک کے چشمہ پر سو تم ہرگز نہ پہنچو گے یہاں تک کہ دن چڑھ جائے گا اگر تم میں سے کوئی اس چشمہ پر پہنچے تو اس کا پانی نہ چھوئے جب تک میں نہ آلوں پھر پہنچے ہم اس چشمہ پر اور ہم سے آگے دو شخص وہاں پہنچ چکے تھے اور چشمہ میں کچھ تھوڑا سا پانی چمک رہا تھا پس پوچھا ان دونوں شخصوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا چھوا تم نے اس کا پانی بولے ہاں سو خفا ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں پر سخت کہا ان کو اور جو منظور تھا اللہ کو وہ کہا ان سے پھر لوگوں نے چلووں سے تھوڑا تھوڑا پانی چشمہ سے نکال کر ایک برتن میں اکٹھا کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انے اپنے منہ اور ہاتھ دونوں اس میں دھو کر وہ پانی پھر اس چشمہ میں ڈال دیا پس چشمہ خوب بھر کر بہنے لگا سو پیا لوگوں نے پانی اور پلایا جانوروں کو بعد اس کے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریب ہے اے معاذ اگر زندگی تیری زیادہ ہو تو دیکھے گا تو یہ پانی بھر دے گا باغوں کو۔
Yahya related to me from Malik from Abu'z-Zubayr al-Makki from Abu't-Tufayl Amir ibn Wathila that Muadh ibn Jabal told him that they went out with the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, in the year of Tabuk, and the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, joined dhuhr with asr and maghrib with isha. Muadh said, "One day he delayed the prayer, and then came out and prayed dhuhr and asr together. Then he said, 'Tomorrow you will come, insha' llah, to the spring of Tabuk. But you will not get there until well into the morning. No one who arrives should touch any of its water until I come.' We came to it and two men had got to it before us and the spring was dripping with a little water. The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, asked them, 'Have you touched any of its water?' They said, 'Yes.' The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, reviled them and said what Allah wished him to say. Then they took water with their hands from the spring little by little until it had been collected in something. Then the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, washed his face and hands in it. Then he put it back into the spring and the spring flowed with an abundance of water and the people drew water from it. The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, 'If you live long enough, Muadh, you will soon see this place filled with gardens.' "