موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب صلوة اللیل ۔ حدیث 239

تہجد کا بیان

راوی:

عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ کَانَ يُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ مَا شَائَ اللَّهُ حَتَّی إِذَا کَانَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ أَيْقَظَ أَهْلَهُ لِلصَّلَاةِ يَقُولُ لَهُمْ الصَّلَاةَ الصَّلَاةَ ثُمَّ يَتْلُو هَذِهِ الْآيَةَ وَأْمُرْ أَهْلَکَ بِالصَّلَاةِ وَاصْطَبِرْ عَلَيْهَا لَا نَسْأَلُکَ رِزْقًا نَحْنُ نَرْزُقُکَ وَالْعَاقِبَةُ لِلتَّقْوَی
عَنْ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ کَانَ يَقُولُ يُکْرَهُ النَّوْمُ قَبْلَ الْعِشَائِ وَالْحَدِيثُ بَعْدَهَا
عَنْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ يَقُولُ صَلَاةُ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ مَثْنَى مَثْنَى يُسَلِّمُ مِنْ كُلِّ رَكْعَتَيْنِ

اسلم سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رات کو نماز پڑھتے جتنا اللہ کو منظور ہوتا پھر جب اخیر رات ہوتی تو اپنے گھر والوں کو جگاتے نماز کے لئے اور کہتے ان سے نماز نماز، پھر پڑھتے اس آیت کو اور حکم کر اپنے گھر والوں کو نماز کا اور صبر کر اس کے لئے ہم نہیں مانگتے تجھ سے روٹی بلکہ ہم کھلاتے ہیں تجھ کو اور عاقبت کی بہتری پرہیزگاری سے ہے ۔
سعید بن مسیب کہتے تھے مکروہ ہے سونا عشاء کی نماز سے پہلے اور باتیں کرنا بعد عشاء کے ۔
امام مالک کو پہنچا حضرت عمر بن خطاب سے فرماتے تھے نفل نماز رات اور دن کی دو دو رکعتیں ہیں سلام پھیرے ہر دو رکعتوں کے بعد۔

Yahya related to me from Malik from Zayd ibn Aslam from his father that Umar ibn al-Khattab used to pray as much as Allah willed in the night until at the end of the night he would wake his family for the prayer. He used to say to them, "The prayer, the prayer." Then he would recite the ayat, "Enjoin prayer on your family and be constant in it. We do not ask you for your provision. We provide for you. And the end result is for taqwa." (Sura 20 ayat 132)

یہ حدیث شیئر کریں