جمعہ کے دن خطبہ ہو تو چپ رہنا چاہئے ۔
راوی:
عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ أَبِي مَالِکٍ الْقُرَظِيِّ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُمْ کَانُوا فِي زَمَانِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ يُصَلُّونَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ حَتَّی يَخْرُجَ عُمَرُ فَإِذَا خَرَجَ عُمَرُ وَجَلَسَ عَلَی الْمِنْبَرِ وَأَذَّنَ الْمُؤَذِّنُونَ قَالَ ثَعْلَبَةُ جَلَسْنَا نَتَحَدَّثُ فَإِذَا سَکَتَ الْمُؤَذِّنُونَ وَقَامَ عُمَرُ يَخْطُبُ أَنْصَتْنَا فَلَمْ يَتَکَلَّمْ مِنَّا أَحَدٌ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَخُرُوجُ الْإِمَامِ يَقْطَعُ الصَّلَاةَ وَکَلَامُهُ يَقْطَعُ الْکَلَامَ
ثعلبہ بن ابی مالک قرظی سے روایت ہے کہ لوگ نماز پڑھا کرتے تھے جمعہ کے دن یہاں تک کہ نکلیں عمر بن خطاب پھر جب نکلتے عمر اور بیٹھے ہوئے باتیں کیا کرتے جب مؤذن چپ ہو رہتے اور عمر کھڑے ہو کر خطبہ پڑھتے تو کوئی بات نہ کرتا کہا ابن شہاب نے جب امام نکلے خطبے کے لئے تو نماز موقوف کرنا چاہئے اور جب خطبہ شروع کرے تو بات موقوف کرنا چاہئے۔