موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب مختلف بابوں کے بیان میں ۔ حدیث 1726

صدقے کی فضیلت کا بیان

راوی:

عَنْ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُ کَانَ أَبُو طَلْحَةَ أَکْثَرَ أَنْصَارِيٍّ بِالْمَدِينَةِ مَالًا مِنْ نَخْلٍ وَکَانَ أَحَبَّ أَمْوَالِهِ إِلَيْهِ بَيْرُحَائَ وَکَانَتْ مُسْتَقْبِلَةَ الْمَسْجِدِ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُهَا وَيَشْرَبُ مِنْ مَائٍ فِيهَا طَيِّبٍ قَالَ أَنَسٌ فَلَمَّا أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّی تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ قَامَ أَبُو طَلْحَةَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی يَقُولُ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّی تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ وَإِنَّ أَحَبَّ أَمْوَالِي إِلَيَّ بَيْرُحَائَ وَإِنَّهَا صَدَقَةٌ لِلَّهِ أَرْجُو بِرَّهَا وَذُخْرَهَا عِنْدَ اللَّهِ فَضَعْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ حَيْثُ شِئْتَ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَخْ ذَلِکَ مَالٌ رَابِحٌ ذَلِکَ مَالٌ رَابِحٌ وَقَدْ سَمِعْتُ مَا قُلْتَ فِيهِ وَإِنِّي أَرَی أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الْأَقْرَبِينَ فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ أَفْعَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَسَمَهَا أَبُو طَلْحَةَ فِي أَقَارِبِهِ وَبَنِي عَمِّهِ

انس بن مالک کہتے تھے کہ ابوطلحہ سب انصاریوں سے زیادہ مالدار تھے مدینے میں یعنی کھجور کے درخت سب سے زیادہ ان کے پاس تھے اور سب مالوں میں ان کو ایک باغ بہت پسند تھا جس کو بیر حاء کہتے تھے اور وہ مسجد نبوی کے سامنے تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس میں جایا کرتے تھے اور وہاں کا صاف پانی پیا کرتے تھے، حضرت انس فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت اتری "لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتّٰى تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ" 3۔ ال عمران : 92) یعنی تم نیکی کو نہ پہنچو گے جب تک کہ تم خرچ نہ کرو گے اس مال میں سے جس کو تم چاہتے ہو تو ابوطلحہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا آپ نے ارشاد فرمایا ہے لن تنالوا البر حتی تنفقوا مما تحبون اور مجھے اپنے سب مالوں میں بیر حاء پسند ہے وہ صدقہ ہے اللہ کی راہ میں اللہ سے اس کی بہتری اور جزاء چاہتا ہوں اور وہ بیر حاء ذخیرہ ہے اللہ کے پاس آپ نے فرمایا واہ واہ یہ مال تو بڑا اجر لانے والا ہے یا بڑے نفع والا ہے اور میں سن چکا ہوں جو تم نے اس مال کے بارے میں کہا ہے میرے نزدیک تم اس مال کو اپنے عزیزوں میں بانٹ دو ابوطلحہ نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بانٹ دوں پھر ابوطلحہ نے اس کو تقسیم کردیا اپنے عزیزں اور چچا کے بیٹوں میں۔

Malik related to me that Ishaq ibn Abdullah ibn Abi Talha heard Anas ibn Malik say, "Abu Talha had the greatest amount of property in palm-trees among the Ansar in Madina. The dearest of his properties to him was Bayruha which was in front of the mosque. The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, used to go into it and drink from the pleasant water which was in it."
Anas continued, "When this ayat was sent down 'You will not obtain rightness of action until you expend of what you love,' (Sura 2 ayat l76), Abu Talha went to the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, and said, 'Messenger of Allah! Allah, the Blessed, the Exalted, has said, "You will not obtain until you expend of what you love." The property which I love the best is Bayruha. It is sadaqa for Allah. I hope for its good and for it to be stored up with Allah. Place it wherever you wish, Messengerof Allah. ' "
"The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, said, 'Well done! That is property which profits! That is property which profits. I have heard what you have said about it and I think that you should give it to your relatives.' Abu Talha said, 'I will do it, Messenger of Allah!' Abu Talha therefore divided it among his relatives and the children of his paternal uncle."

یہ حدیث شیئر کریں