موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب مختلف بابوں کے بیان میں ۔ حدیث 1652

سلام کا بیان

راوی:

عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ أَنَّهُ قَالَ کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ فَدَخَلَ عَلَيْهِ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْکُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَکَاتُهُ ثُمَّ زَادَ شَيْئًا مَعَ ذَلِکَ أَيْضًا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَهُوَ يَوْمَئِذٍ قَدْ ذَهَبَ بَصَرُهُ مَنْ هَذَا قَالُوا هَذَا الْيَمَانِي الَّذِي يَغْشَاکَ فَعَرَّفُوهُ إِيَّاهُ قَالَ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ إِنَّ السَّلَامَ انْتَهَی إِلَی الْبَرَکَةِقَالَ يَحْيَی سُئِلَ مَالِک هَلْ يُسَلَّمُ عَلَی الْمَرْأَةِ فَقَالَ أَمَّا الْمُتَجَالَّةُ فَلَا أَکْرَهُ ذَلِکَ وَأَمَّا الشَّابَّةُ فَلَا أُحِبُّ ذَلِکَ

محمد بن عمرو بن عطاء سے روایت ہے کہ میں بیٹھا ہوا تھا عبداللہ بن عباس کے پاس اتنے میں ایک شخص یمن کا رہنے والا آیا اور بولا السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ اور اس پر بھی کچھ زیادہ کیا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی ان دنوں بینائی جاتی رہی تھی انہوں نے کہا یہ کون ہے لوگوں نے کہا یہ وہی یمن کا رہنے والا ہے جو آیا کرتا ہے آپ کے پاس اور پتہ دیا اس کا یہاں تک کہ ابن عباس پہچان گئے اس کو ابن عباس نے کہا سلام ختم ہو گیا وبرکاتہ پر اس سے زیادہ نہ بڑھانا چاہئے کہا یحیی نے سوال ہوا مالک سے مرد سلام کرے عورت پر انہوں نے کہا بڑھیا پر تو کچھ قباحت نہیں لیکن جوان پر اچھا نہیں ۔

Yahya related to me from Malik from Wahb ibn Kaysan that Muhammad ibn Amr ibn Ata said, "I was sitting with Abdullah ibn Abbas when a Yemeni man came in. He said, 'Peace be upon you, and the mercy of Allah and His blessing' (as-salamu alaykum wa rahmatullahi wa barakatuhu), and then he added something more to that. Ibn Abbas said (and at that time his eyesight had gone), 'Who is this?' People said, 'This is a Yemeni who has come to see you,' and they introduced him. Ibn Abbas said, 'The greeting ends with the word blessing.' "
Yahya said that Malik was asked, "Does one greet a woman?" He said, "As for an old woman, I do not disapprove of it. As for a young woman, I do not like it."

یہ حدیث شیئر کریں