موطا امام مالک ۔ جلد اول ۔ کتاب مختلف بابوں کے بیان میں ۔ حدیث 1650

چوسر یا شطرنج کا بیان

راوی:

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ کَانَ إِذَا وَجَدَ أَحَدًا مِنْ أَهْلِهِ يَلْعَبُ بِالنَّرْدِ ضَرَبَهُ وَکَسَرَهَا قَالَ يَحْيَی و سَمِعْت قَوْله تَعَالَی يَقُولُ لَا خَيْرَ فِي الشَّطْرَنْجِ وَکَرِهَهَا وَسَمِعْتُهُ يَکْرَهُ اللَّعِبَ بِهَا وَبِغَيْرِهَا مِنْ الْبَاطِلِ وَيَتْلُو هَذِهِ الْآيَةَ فَمَاذَا بَعْدَ الْحَقِّ إِلَّا الضَّلَالُ

عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب اپنے گھر والوں میں سے کسی کو شطرنج کھیلتے دیکھتے تو اس کو مارتے اور شطرنج کو توڑ ڈالتے کہا یحیی نے سنا میں نے مالک سے شطرنج کھلینا بہتر نہیں ہے نہ اس میں کوئی فائدہ بھلائی ہے اور مکروہ جانتے تھے اس کو اور سنا میں نے مالک سے کہتے تھے شطرنج کھلینا اور لغو بے ہودہ کھیل سب مکروہ ہیں اور پڑھتے تھے اس آیت کو پس کیا ہے بعد حق کے سوائے گمراہی کے ۔

Yahya related to me from Malik from Nafi from Abdullah ibn Umar that when he found one of his family playing dice he beat him and destroyed the dice.
Yahya said that he heard Malik say, "There is no good in chess, and he disapproved of it." Yahya said, "I heard him disapprove of playing it and other worthless games. He recited this ayat, 'What is there after the truth except going the wrong way.' " (Sura l0 ayat 32).

یہ حدیث شیئر کریں